مختلف ملکوں کی جانب سے ٹرمپ کے اعلان کی مذمت
شام کی وزارت خارجہ نے مقبوضہ جولان کی بلندیوں کے بارے میں امریکی صدر کے اشتعال انگیز بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اپنی تسلط پسندانہ اور خودسرانہ پالیسیوں کے ذریعے دنیا میں کشیدگی کا اہم سبب اور عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز اپنے ذاتی ٹوئٹ پیج پر لکھا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت امریکہ باون سال کے بعد، جولان کی بلندیوں پر اسرائیل کی حکمرانی کو سرکاری طور پر تسلیم کرلے۔
شام کی وزارت خارجہ نے جمعے کے روز جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ کے بیان سے ایک بار پھر ثابت ہو گیا ہے کہ امریکہ آنکھیں بند کر کے غاصب صیہونی حکومت کی جانبداری کر رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد چارسو ستانوے کی خلاف ورزی ہے اور اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ نہ صرف عالمی ضابطوں کا مذاق اڑا رہا ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا ارتکاب بھی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سن انیس سو اکیاسی میں کثرت رائے سے قرارداد چار سو ستانوے کی منظوری دی تھی حتی امریکہ نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ اس قرارداد میں جولان کے علاقے میں اسرائیل کے فیصلوں اور اقدامات کو یکسر مسترد اور اس علاقے کو اسرائیل میں شامل کرنے کے عزائم کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔
شام کی وزارت خارجہ نے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جولان کا علاقہ ایک عرب علاقے طور پر شام کی سرزمین کا اٹوٹ حصہ تھا اور رہے گا نیز شام کے عوام نے اس علاقے کو اسرائیل کے غاصبانہ قبضے سے آزاد کرانے کا پختہ عزم کر رکھا ہے۔
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے بھی ٹرمپ کی جانب سے جولان کی بلندیوں پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کو باضابطہ تسلیم کیے جانے کے اعلان کو عالمی قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
احمد ابوالغیط نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کو، چاہے کی اسکی عالمی پوزیشن کچھ بھی ہو، اس بات کا حق نہیں پہنچتا کہ وہ جولان کی بلندیوں پر اسرائیل کے قبضے کو قانونی قرار دینے کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش کرے کیونکہ اس کے اس اقدام کی کوئی قانونی حثیت نہیں ہو گی۔
ترکی کی وزارت خارجہ نے بھی امریکی صدر کے اشتعال انگیز اقدام کو اسرائیل کی جانب سے عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کو جواز فراہم کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ جولان پر اسرائیلی قبضے کو جائز قرار دینے کی امریکی کوششوں کے نتیجے میں خطے کی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ملکوں کی ارضی سالمیت کا تحفظ عالمی قوانین اور ضابطوں کا اہم ترین حصہ ہے اور ترکی، شام کی ارضی سالمیت کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
روس نے بھی امریکی صدر کے اشتعال انگیز بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو حکومت، جولان پر اسرائیل کے قبضے کو ہرگز تسلیم نہیں کرے گی۔
روسی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سینیئر رکن اولگ ماروزوف نے کا کہنا تھا کہ شام کے علاقے جولان کی بلندیوں پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرنے کا معاملہ اٹھانے کا مقصد یہ ہے کہ ٹرمپ اسرائیل کو واشنگٹن سے مزید وابستہ کرنا چاہتے ہیں جو دنیا میں تل ابیب کا واحد حامی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل نے شام سے انیس سو سڑسٹھ کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران جولان کی بلندیوں پر قبضہ کیا تھا اور کچھ عرصے کے بعد اسے اسرائیل میں ضم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ عالمی برادری نے جولان کی بلندیوں پر اسرائیل کے قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔