وینزویلا میں شکست کے بعد امریکہ کے سامنے فوجی آپشن
امریکی حکومت وینزویلا میں سیاسی تعطل کے درمیان اس کے خلاف فوجی آپشن پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر افسرنےنام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ سچ بات تو یہ ہے کہ امریکہ کے سامنے فوجی متبادل بھی موجود ہے، صدر ٹرمپ نے میٹنگ میں یہ بات کہی ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی امریکہ کا ملک وینزویلا گزشتہ کئی ہفتوں سے سیاسی بحران کا شکار ہے۔ وینیزویلا میں نیا سیاسی بحران اُس وقت شروع ہوا جب خوان گوائیڈو نے 23 جنوری کوامریکہ اوراس کے اتحادیوں کی کُھلی حمایت سے خود کو وینیزویلا کا صدر قرار دے دیا تھا۔ اس اقدام کو حکومت وینزویلا نے عوام کے منتخب کردہ صدر نکولس مادورو کے خلاف بغاوت سے تعبیر کیا تھا۔ گوائیڈو کے اس اقدام کے بعد امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اعلان کیا کہ مادورو سے مقابلے کے لئے فوجی مداخلت بھی ان کے پیش نظر ہے۔ ایران، روس، چین، کیوبا، ترکی اور جنوبی افریقہ سمیت بہت سے ممالک نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے رویہ کی مذمت کرتے ہوئے وینیزویلا کی حاکمیت اور ارضی سالمیت کے احترام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
وینیزویلا کے بحران میں شدت کے ساتھ امریکی اشاروں پر کام کرنے والے افراد کو اقتدار میں لانے کے لئے واشنگٹن کی فوجی مداخلت کا امکان روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ بعض رپورٹیں وینیزویلا کی فوج سے واشنگٹن کے حکام کے براہ راست رابطہ کی بھی غماز ہیں اور اس رابطہ کا مقصد مادورو حکومت کے خلاف بغاوت کے لئے فوج کو ڈرانا دھمکانا اور لالچ دینا ہے۔