ایران کے خلاف امریکا کے بے بنیاد الزامات کی تکرار
امریکی وزیرخارجہ مائیک پمپیؤ نے ایک بار پھر ایران کے خلاف واشنگٹن کے بے بنیاد اور تکراری الزامات عائد کئے ہیں۔
امریکی وزیرخارجہ مائیک پمپیؤ نے ریاست ٹیکساس کی ای اینڈ ایم یونیورسٹی میں اپنی تقریر میں ایک بار پھر اسلامی جمہوریہ ایران پر دہشت گردی کی حمایت اور علاقے نیز دنیا میں تخریبی کارروائیوں کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک تہران کے رویّے میں تبدیلی نہیں آجاتی۔
امریکی وزیرخارجہ نے دعوی کیا کہ امریکا نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے تاکہ تہران کے تخریبی اقدامات کو روکا جاسکے۔
مائیک پمپیؤ نے اس سے پہلے بھی امریکی صدر ٹرمپ کی طرح اسلامی جمہوریہ ایران پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کیا تھا۔
امریکا نے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران کے خلاف ہمہ جانبہ دباؤ ڈالنے کی مہم چھیڑ رکھی ہے۔
ٹرمپ نے آٹھ مئی دوہزار اٹھارہ کو ایٹمی معاہدے سے امریکا کے یکطرفہ طور پر نکلنے کا اعلان اور ایران کے خلاف سبھی امریکی پابندیوں کو دوبارہ بحال کردیا تھا۔
ٹرمپ کے اس اقدام کی امریکا اور بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کی گئی تھی۔
رہبرانقلاب اسلامی نے گذشتہ نو جنوری کو قم کے عوام سے ملاقات میں فرمایا تھا کہ امریکی حکام بہت خوش ہو کر یہ کہہ رہے ہیں کہ ایرانی عوام پر جو پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان کی ماضی میں مثال نہیں ملتی لیکن ایرانی عوام اس میدان میں بھی امریکیوں کو ایسی شکست دیں گے کہ امریکا کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملے گی۔
ایرانی وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے پچھلے دنوں اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا تھا کہ ایران کے بارے میں امریکی صدر کی پالیسیاں ناکام ہوگئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ ہر روز کچھ نہ کچھ بیان دے کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں ایران کے بارے میں ان کی شکست خوردہ پالیسیاں کامیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام کبھی بھی امریکی دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔
واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے میں امریکی اور صیہونی اقدامات اور سازشوں کو ناکام بنانے میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔