صدر ٹرمپ کی ٹیکس چوری کا معاملہ
امریکی کانگریس نے متعدد ملکی اور یورپی بینکوں کے نمائندوں کو صدر ٹرمپ کی مالیاتی معلومات فراہم کرنے کے لیے طلب کیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹ ارکان نے جرمنی کے سب سے بڑے بینک ڈویچے اور چند دوسرے بینکوں کو صدر ٹرمپ کے مالیاتی معاملات اور روس کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے ارکان کے سوالات کے جواب دینے کے لیے کانگریس میں طلب کیا ہے۔
یہ نوٹس امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلی جینس اور فائنانس کمیٹی نے جاری کیے ہیں۔ ڈویچے بینک کے ترجمان کیری مک ھیو نے بتایا ہے کہ ان کا بینک امریکی ایوان نمائندگان کے ساتھ تعمیری مذاکرات کر رہا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان نے سٹی بینک، جی پی مورگن، چیس اور بینک آف امریکہ کو بھی ایسی نوٹس جاری کیے ہیں۔امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلی جینس اور فائنانس کمیٹی کی جانب سے یہ نوٹس ایسے وقت میں جاری کیے گئے ہیں جب وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈرز نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے مالیاتی گوشوارے جاری کرنے کا مطالبہ کرنے والے ڈیموکریٹ ارکان نے انتہائی خطرناک راستے کا انتخاب کیا ہے۔
فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے سارا سینڈرز نے دعوی کیا کہ صدر کے مالیاتی گوشوارے جاری کرنے کا مطالبہ کرنے والے انتہائی بیوقوف ہیں۔امریکی ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹ ارکان نے رواں ماہ کے اوائل میں صدر ٹرمپ کے مالیاتی گوشوارے سرکاری سطح پر جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلی جینس اور فائنانس کمیٹی کے سربراہ رچرڈ نیل نے محکمہ ریوینیو کے سربراہ چارلز ریٹنگ سے درخواست کی تھی کہ وہ صدر ٹرمپ کے پچھلے چھے سال کے مالیاتی گوشوارے پریس کو جاری کریں۔ محکمہ ریونیو کی جانب سے مسلسل خاموشی کے بعد، رچرڈ نیل نے ایک بار پھر ٹرمپ کے مالیاتی گوشوارے شائع کرنے کے لیے اس ادارے کو بائیس اپریل تک مہلت دی ہے۔
اس سے پہلے ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹ ارکان نے ٹرمپ کو مالیاتی گوشوارے جاری کرنے پر مجبور کرنے کی غرض سے ایک بل بھی پاس کیا تھا کہ جس کے تحت ملک کے تمام صدور اپنے مالیاتی گوشوارے جاری کرنے کے پابند ہیں۔اس قانون کے مطابق نہ صرف صدر بلکہ ان کے معاونین اور مذکورہ عہدوں کے لیے تمام جماعتوں کے نامزد کردہ امیدواروں کو بھی پچھلے سال کے مالیاتی گوشوارے جاری کرنا ہوں گے۔