May ۳۱, ۲۰۱۹ ۱۸:۱۰ Asia/Tehran
  • جان بولٹن کی نظر میں ایران کے بارے میں ٹرمپ کی پالیسی

امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے دعوی کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ ایران میں حکومت کی تبدیلی کے خواہاں نہیں رہے ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کی تیاری کے سلسلے میں لندن میں موجود امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے اسکائی نیوز ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ صرف اس بات کا یقین حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں سے لیس نہیں ہو گا۔

اس سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی یہ دعوی کر چکے ہیں کہ وہ ایران میں نظام حکومت تبدیل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ ایران ایٹمی اسلحے تک دسترسی حاصل نہ کر سکے۔امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے دورہ ٹوکیو میں جاپان کے وزیر اعظم شینزو آبے کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ایران کے ساتھ اختلافات کے حل کے لئے ایرانی حکام سے مذاکرات کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا تھا۔

انھوں نے ایران امریکہ مذاکرات کے آغاز کے لئے جاپان کی ممکنہ ثالثی سے متعلق نامہ نگاروں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ ایران کے ساتھ جاپان کے اچھے تعلقات ہیں اور یہ ملک اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ٹرمپ نے دعوی کیا کہ اس بارے میں انھیں کوئی اعتراض نہیں ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ایران امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہے اور ایرانی حکام اگر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو امریکی حکام بھی مذاکرات کے لئے آمادہ ہیں۔

بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف جتنا ممکن ہو سکا دباؤ بڑھا دیا تاکہ دباؤ کے نتیجے میں ایران کو جھکنے پر مجبور کرتے ہوئے اپنے مقاصد حاصل کئے جا سکیں۔رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کی شام ایران کی یونیورسٹیوں کے پروفیسروں، اساتذہ ، اکیڈمی کونسلوں کے ممبران  ممتاز شخصیات اور دانشوروں سے ملاقات میں صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ ایران امریکہ کے ساتھ ہرگز مذاکرات نہیں کرے گا۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک بار پھر اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہیں کئے جائیں گے فرمایا کہ اس سے پہلے بھی کہا جا چکا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنے کا نہ صرف کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ اس کے نقصانات ہیں۔آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ امریکی اپنے مقاصد کے حصول کے لئے ایک اسٹریٹیجک راستے کا انتخاب کرتے ہیں اور ان کی ٹیکٹیک ہی دباؤ کے ذریعے مقابل فریق کو جھکنے پر مجبور کرنا ہے اور پھر وہ مذاکرات کو بھی دباؤ کے ایک حربے کے طور پر استعمال کرتے ہیں تاکہ کسی بھی طرح سے صرف اپنا مقصد پورا کرلیں۔رہبر انقلاب اسلامی نے آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کی کہ امریکی دباؤ کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس ضروری دباؤ کے طریقے موجود ہیں اور یہ طریقے اس چیز کے برخلاف ہیں کہ جس کا وہ پروپیگنڈہ کرتے ہیں فوجی نہیں ہیں تاہم اگر کبھی ضروری ہوا تو فوجی طریقے بھی موجود ہیں۔

ٹیگس