انسٹیکس بغیر پٹرول کی بہترین کار، مجید تخت روانچی کا اعلان
اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے ایران کیلئے یورپ کے مخصوص مالیاتی نظام انسٹیکس کو بغیر پٹرول کی خوبصورت کار سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں صرف اتنا کافی نہیں ہے۔
اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے نامہ نگاروں اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسٹیکس کو ایران کی ضرورتوں کا جواب دینا چاہئے لیکن یہ صرف ایسی خوبصورت گاڑی ہے کہ جس میں پٹرول ہی نہیں ہے۔
مجید تخت روانچی نے جوہری معاہدے کے مقابلے میں یورپی ممالک کی وعدہ خلافیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ مئی دو ہزار اٹھارہ کو جب سے امریکی صدر ٹرمپ نے جوہری معاہدے سے غیر قانونی یطور پر یکطرفہ علیحدگی کا اعلان کیا ہے اس وقت سے لے کر اب تک یورپی ممالک نے اس عالمی معاہدے کو بچانے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کیا۔
اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں جوہری معاہدے کی افادیت ختم ہو رہی ہے اور ایران اس عالمی معاہدے پر یکہ و تہنا عمل در آمد نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے گزشتہ ایک سال کے دوران جوہری معاہدے سے متعلق اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا لیکن یورپی ممالک نے صرف بیان بازی کی حد تک اس کی حمایت کی اور اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔
مجید تخت روانچی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایٹمی معاہدے کی صرف حمایت کا اعلان کافی نہیں ہے اس لئے اعلان حمایت سے مسائل نہیں ہوں گے، کہا کہ یورپ اگر ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنا چاہتا ہے تو اسے اس بین الاقوامی معاہدے کو بچانے کے لئے نمایاں عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
یورپ نے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ طور پر غیر قانونی علیحدگی اور ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کے نفاذ کے اعلان کے بعد ایران مخالف امریکی پابندیوں کو ناکام بنانے کے لئے مالی ٹرانزیکشن کا ایک الگ سسٹم قائم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور مہینوں کی تاخیر کے بعد اکتّیس جنوری کو اس سسٹم کے قیام کا اعلان بھی کر دیا تاہم اس سسٹم کو اب تک عملی نہیں بنایا جا سکا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے آٹھ مئی دو ہزار اٹھارہ کو یکطرفہ طور پر غیر قانونی علیحدگی اور ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کر دیا جبکہ امرکہ کو اپنے اس اقدام پر اندرون ملک اور عالمی سطح پر وسیع پیمانے پر تنقید و مذمت کا سامنا کرنا پڑا۔