ٹرمپ کا جھوٹ پہ جھوٹ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سپاہ پاسداران کی فضائیہ کے ذریعے جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات امریکی بحری بیڑے کی نگرانی کرنے والے ایرانی ڈرون کے مشن کی ویڈیو فلم جاری کئے جانے کے بعد ایک بار پھر دعوی کیا ہے کہ یہ ایرانی ڈرون تباہ کردیا گیا ہے ۔
امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس میں شک نہیں کہ امریکا نے یہ ڈرون مار گرایا ہے -
ٹرمپ نے جمعرات کی شب میں بھی یہ دعوی کیا تھا کہ امریکی بحری بیڑے یو ایس ایس باکسر نے آبنائے ہرمز میں ایک ایرانی ڈرون طیارہ مار گرایا ہے -
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے شعبہ تعلقات عامہ نے اس ڈرون طیارے کی فلم اور امریکی بحری بیڑے کی نگرانی کے اس کے مشن کی تصاویر جاری کرکے امریکی صدر کے دعوے کے غلط اور جھوٹے ہونے کا ٹھوس ثبوت پیش کردیا ہے -
سپاہ پاسداران کے شعبہ تعلقات عامہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ علاقے میں مسلح افواج کی مکمل انٹیلجنس دسترسی کے تحت سپاہ پاسداران کے فضائی یونٹ نے امریکی بحری بیڑے یوایس ایس باکسر اور پانچ دیگر امریکی بحری جہازوں کے آبنائے ہرمز میں داخل ہونے کے وقت سے لے کر مسلسل تین گھنٹے تک اس کی نقل وحرکت پر پوری طرح سے نظر رکھی اور اس دوران ایران کے ڈرون یونٹ نے دہشت گرد امریکی فوج کے ذریعے کسی بھی طرح کے غیر معمولی اور خطرناک یا دھمکی آمیز اقدام کا مشاہدہ نہیں کیا -
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایرانی ڈرون کو مار گرائے جانے کے ٹرمپ کے بیان کو مضحکہ خیز قراردیتے ہوئے پہلے کہہ دیا تھا کہ وہ جلد ہی دنیاوالوں کے لئے اس پورے واقعے کی فلم جاری کرکے امریکا کے جھوٹے دعوے کی پول کھولے گی -
ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بھی ٹرمپ کے اس بے بنیاد اورجھوٹے دعوے کے ردعمل میں کہا ہے کہ ایران کا کوئی بھی ڈرون طیارہ آبنائے ہرمز یا کسی اور مقام پر نہیں گرا ہے -
ایران کے نائب وزیرخارجہ نے طنزیہ جملے میں اپنے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ امریکی بحری بیڑے نے اپنے ہی کسی ڈرون طیارے کو مارگرایا ہے ؟ ایرانی وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے بھی اپنے ٹویٹر پیج پر ایک نقشہ کی تصویرشیئر کرتے ہوئے جس میں ایران اور امریکا کے درمیان جغرافیائی فاصلے کو دکھایا گیا ہے امریکی حکام کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ایشیا میں امریکیوں کا رویّہ کس قدر مداخلت پسندانہ ہے اور امریکی بحری بیڑے امریکی سرحدوں سے کتنی دور اور ایرانی سرحدوں کے کس قدرقریب ہیں ۔