Nov ۱۶, ۲۰۱۹ ۰۷:۲۷ Asia/Tehran
  • امریکہ میں لاشوں کے غیر قانونی استعمال کا انکشاف

امریکی عدالت میں ایف بی آئی کی پیش کی جانے والی رپورٹ میں طبی تحقیق کے لیے عطیہ کی گئی لاشوں کو خفیہ طور پر فوج کو فروخت کرنے اور ان پر بم دھماکوں کے تجربات کا انکشاف ہوا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست ایریزونا کی ایک عدالت میں بائیولوجیکل ریسورس سینٹر کی جانب سے انسانی مردہ جسم پر تحقیق کے لیے عطیہ کی گئی لاشوں کے غیر قانونی استعمال کے خلاف مقدمے کی رواں ہفتے سماعت ہوئی جس میں ایف بی آئی نے اپنی تفتیش رپورٹ پیش کی جس میں ہوشربا انکشافات کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک کمپنی طبی تحقیق کے لیے عطیہ کی گئیں لاشوں کو خفیہ طور پر فوج کو فروخت کر رہی تھی اور فوج ان لاشوں کو بم دھماکوں کے تجربات میں استعمال کر رہی تھی۔ اپنے پیاروں کی لاشیں تحقیق کے لیے دینے والوں کو گمراہ کرنے پر لاشیں بطور عطیہ لینے والے اس ادارے بی آر سی کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ 2014ء میں بی آر سی کے مرکز پر ایف بی آئی کے چھاپے کے دوران اہلکاروں کو کٹی ہوئی انسانی ٹانگیں، فریج میں منجمد سر اور ایک انسانی دھڑ پر کسی اور شخص کا سِلا ہوا سر ملا تھا، ان ہولناک مناظر پر اہلکاروں نے اس کمرے میں دوبارہ جانے سے انکار کردیا تھا ۔

واضح رہے کہ بی آر سی کے مالک اسٹیفن ڈگلس گور نے عطیہ کیے گئے ایک جسم کے اعضا کے غلط استعمال کے جرم کا گزشتہ ماہ ہی اعتراف کرلیا تھا۔ لاشیں عطیہ کرنے والی کمپنیاں جامعات، میڈیکل ڈیوائس مینوفیکچررز اور دوا ساز کمپنیوں میں باقیات تقسیم کرتی ہیں تاہم لاشوں کے ورثاء کے ساتھ  وعدہ خلافی کرتے ہوئے بی آر سی نے لاشیں تیسرے فریق کو فروخت کردی تھی۔

 

ٹیگس