مقبوضہ جولان میں اسرائیل کے اقدامات کی مذمت
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ شام کے علاقے جولان کی حیثیت تبدیل کرنے کے لئے صیہونی حکومت کے تمام اقدامات منسوخ اور کالعدم ہیں۔
شام کی سرکاری نیوز ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعے کو ایک قرارداد منظور کر کے شام کے علاقے جولان پر اپنا غاصبانہ قبضہ مضبوط بنانے کے لئے صیہونی حکومت کے اقدامات کو بین الاقوامی قوانین اور عام شہریوں کی حمایت پر مبنی جنیوا معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور صیہونی حکومت کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔
مقبوضہ علاقہ جولان کے زیرعنوان منظور ہونے والی اس قرار داد کے حق میں ایک سو ستاون ووٹ پڑے جبکہ بیس ملکوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور امریکہ و صیہونی حکومت نے اس قرارداد کی مخالفت کی۔
اقوام متحدہ کی اس قرارداد میں تاکید کی گئی ہے کہ بین الاقوامی قوانین منجملہ اقوام متحدہ کے منشور کی بنیاد پر طاقت کے ذریعے زمینوں پر قبضہ جائز نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے صیہونی حکومت سے ایک غاصب فریق کی حیثیت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام کے مقبوضہ جولان سے متعلق قرار دادوں خاص طور سے انیس سو اکیاسی میں سلامتی کونسل کی قرار داد چار سو ستانوے پر عمل کرے اور جولان کی آبادی کے تانے بانے کو تبدیل کرنے اور شام کے اس علاقے بالخصوص اس میں یہودی کالونیوں کی تعمیر کے سلسلے میں قانون سازی سے دست بردار ہوجائے۔
اقوام متحدہ کی اس قرارداد کے مطابق مقبوضہ جولان میں اپنے قوانین نافذ کرنے کے لئے صیہونی حکومت کے اقدامات کالعدم ہیں اور اس کی کوئی بین الاقوامی حیثیت نہیں ہے۔
اس عالمی ادارے نے اسی طرح صیہونی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ شام کے علاقے جولان میں رہنے والے شامی شہریوں کو اپنا شناختی کارڈ دینے، اپنی شہریت مسلط کرنے اور اس علاقے کے باشندوں کی سرکوبی کا سلسلہ بند کرے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس ادارے کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ جولان میں صیہونی حکومت کے عالمی قوانین کے منافی کسی بھی اقدام کو تسلیم نہ کریں ۔
صیہونی حکومت نے سن انیس سو سڑسٹھ میں تقریبا شام کے علاقے جولان کے تقریبا بارہ سو مربع کلومیٹر کے رقبے پر قبضہ کر کے اسے مقبوضہ فلسطین میں ضم کرلیا۔عالمی برادری نے اس الحاق کو اب تک تسلیم نہیں کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس علاقے کو مقبوضہ قرار دیا ہے۔