کرونا وائرس سے ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ 41 ہلاک
چین میں ہلاکت خیزی پھیلانے والا پُراسرار وائرس امریکا اور آسٹریلیا کے بعد اب یورپ میں داخل ہوسکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جہاں چین میں ہر قسم کی تدابیر اور احتیاط کے باوجود ’کرونا وائرس‘ سے ہونے والی ہلاکتیں 41 ہوگئی ہیں جبکہ 1287 افراد اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔اس پُراسرار وائرس کے دیگر ممالک میں داخل ہونے کے امکانات بھی کافی روشن ہوگئے ہیں۔ امریکا میں اس وائرس سے متاثرہ دوسرے مریض کی تصدیق ہوگئی ہے۔
اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صحت سمیت عالمی قیادت نے بھی اس وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے احتیاطی اقدامات اُٹھانے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہحکومتیں لوگوں میں آگاہی پھیلائیں اور طبی ماہرین اس کا توڑ ڈھونڈنے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔
دوسری جانب امریکا اور آسٹریلیا میں بالترتیب دو اور ایک مریض میں کرونا وائرس جیسی علامتیں پائے جانے کے بعد اب ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ میں بھی اس خطرناک وائرس کے داخل ہونے کے امکانات 70 فیصد ہیں اور متاثرہ ممالک میں جرمنی اور برطانیہ ہوسکتے ہیں۔
در ایں اثنا پوری دنیا میں فیس بک پر ایک پوسٹ زیرِ گردش اور زیرِبحث ہے کہ چین میں درجنوں افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے والا کرونا وائرس امریکی تحقیقی ادارے، سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) میں تیار کیا گیا تاہم سی ڈی سی کے ماہرین نے اس پوسٹ کی تردید کی ہے۔
فیس بک پوسٹ کا مقصد یہ تھا کہ امریکی ادارے نے تجربہ گاہ میں جان بوجھ کر وائرس کو مزید خطرناک بنایا اور اسے چین میں چھوڑ دیا ہے یا پھر سی ڈی سی نے منافع کمانے کے لیے یہ وائرس مزید تبدیل کیا ہے۔
واضح رہے کہ چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے سارس قسم کے ایک نئے وائرس کرونا نے چین میں تباہی مچادی ہے اور اب یہ خطرہ ایک علاقے سے نکل کر عالمگیر صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔