امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یکطرفہ اقدام پر عالمی رد عمل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ناپاک صیہونی منصوبے سینچری ڈیل کی رونمائی پر عالمی سطح پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے اور بہت سے اسلامی ممالک اور فلسطینی جماعتوں کے سربراہوں نے اس امریکی و صیہونی منصوبے سے اپنی شدید مخالفت و بے زاری کا اعلان کیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اس مذموم منصوبے پر اپنا اعتراض ظاہر کرتے ہوئے ٹرمپ کی ٹیلیفونی گفتگو کی درخواست کو مسترد کر دیا اور اعلان کیا کہ وہ کسی بھی ایسے معاملے یا منصوبے کو تسلیم نہیں کریں گے جو بیت المقدس کی مرکزیت کے ساتھ ایک خود مختار فلسطین کے قیام کی راہ میں رکاوٹ ہو۔
تنظیم آزادی فلسطین کے ایک رکن عزام الاحمد نے صیہونی و امریکی منصوبے سینچری ڈیل کو شکست خوردہ قراد دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہماری تنظیم تل ابیب کے ساتھ اپنے تمام معاہدوں کو معطل کردے۔
ایک یورپی عہدیدار نے یورو نیوز سے گفتگو میں اعلان کیا کہ برسلز کسی بھی ایسے منصوبے کو تسلیم نہیں کرے گا جو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری گفتگو کے عمل کو نقصان پہنچائے اور مقبوضہ فسلطین میں صیہونی آبادکاری کو قانونی شکل دینے کی کوشش کرے۔
اُدھر ایران نے امریکی صدر کے اس اقدام پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سینچری ڈیل کو صدی کی خیانت قرار دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے کہا افسوس کا مقام ہے کہ بعض مسلم ممالک نے مسلمانوں کی عزت و وقار کو نشانہ بنانے والے اس منصوبے کو نظر انداز کر کے دشمن کو دوست کا درجہ دے دیا ہے اور عالم بشریت کے خلاف ستر برسوں سے جاری صیہونی جرائم کو عمدا یا سہوا فراموش کر دیا ہے۔