امریکہ نے کورونا کے بحران کا اعتراف کر ہی لیا
امریکی حکام نے اپنے ملک میں کورونا وائرس کے سلسلے میں حقائق کو چھپانے کے لئے ہر طرح کے مکر و فریب کا راستہ اختیار کرنے کے بعد آخرکار کورونا سے پیدا ہونے والے بحرانی حالات کا اعتراف کر ہی لیا۔
امریکہ کے وزیر خزانہ اسٹیون منوچین نے کہا ہے کہ کورونا وائرس امریکہ کی ہوائی کمپنیوں کے لئے گیارہ ستمبر دوہزار ایک کے حملوں سے بھی زیادہ بدتر ثابت ہوا ہے۔امریکہ کے وزیر خزانہ نے خبردار کیا ہے کہ کورونا کا پھیلاؤ ممکن ہے ملک میں بے روزگاری کی شرح کو بیس فیصد تک بڑھا دے۔
اسٹیون منوچین نے ریپبلکن سینیٹروں سے اپیل کی ہے کہ وہ امریکی معیشت میں جان ڈالنے کے لئے فیڈرل حکومت کے ایک ٹریلین ڈالر کے امدادی پیکج کی حمایت کریں۔ امریکی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ کورونا وائرس پھیلنے کے نتائج ملک کے لئے دوہزار آٹھ میں پیدا ہونے والے اقتصادی بحران سے بھی زیادہ برے ہوں۔
اس درمیان امریکی وزیر خارجہ مائک پمپئو نے اپنے کچھ کارکنوں کے کورونا میں مبتلا ہونے کی خبر دی ہے تاہم دعوی کیا ہے کہ ان کی تعداد بہت کم ہے۔
فیڈرل ریزرو نے بھی اعلان کیا ہے کہ چالیس فیصد امریکیوں کے پاس چار سو ڈالر بھی نہیں ہیں جس سے وہ ہنگامی حالات میں اخراجات پورے کر سکیں۔امریکہ کے سینٹرل بینک کی رپورٹ میں آیا ہے کہ بارہ فیصد امریکیوں کی حالت یہ ہے کہ اگر وہ کسی سے چار سو ڈالر قرض لے لیں تو وہ اسے ادا نہیں کر سکتے۔
درایں اثنا امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ دنیا، ایک خفیہ دشمن کے خلاف برسر پیکار ہے لیکن ہم کامیاب ہوں گے۔امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلنے کا انکار کیا تھا اور اپنی تقریروں اور انٹرویوز میں اسے انفلوئنزا سے تعبیر کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کورونا کے خوف سے نیویارک میں اس ہفتے اپنے تمام اجلاس منسوخ کر دیئے ہیں۔ امریکہ میں کورونا کا سب سے زیادہ اثر نیویارک میں ہے۔ ریاستوں میں کورونا کے مقابلے کے لئے امریکہ کے فیڈرل حکام کی جانب سے زیادہ توجہ نہ دیئے جانے کے بعد بعض ریاستی حکام نے اس وائرس کی روک تھام کے لئے از خود اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔