امریکہ میں حالات بدستور کشیدہ، پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں
امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے قتل کے خلاف، شہر شہر مظاہرے ہو رہے ہیں، پورٹ لینڈ میں کرفیو کے باوجود مظاہرین سڑک پر نکل آئے۔
سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی سفید فام پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں موت پر امریکا بھر میں مظاہروں کاسلسلہ نویں روز بھی جاری ہے، چالیس شہروں میں کرفیو کے باوجود مظاہرین نے کئی مقامات پر پابندیاں نظر انداز کردیں۔
پورٹ لینڈ، اٹلانٹا، نیویارک سمیت مختلف شہروں میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا جبکہ دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں پولیس کی مدد کے لیے سولہ سو فوجیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔
مختلف شہروں میں مظاہرین اور پولیس میں تصادم کے علاوہ کئی شہروں میں پولیس اور فوجی اہلکاروں نے مظاہرین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
وائٹ ہاؤس کے سامنے بھی پولیس اور مظاہرین میں جھڑپ ہوئی ہے، جبکہ نیو یارک کے مین ہٹن برج پر پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کردیں، مظاہرین نے بھی ڈیرے ڈال دیئے۔ نیویارک میں دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی بار ہفتہ بھر کا کرفیو لگایا گیا ہے۔
سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کے قتل اور امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف جاری مظاہروں کے شرکاء کے ساتھ چونسٹھ فیصد امریکی بزرگ اور سن رسیدہ افراد نے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
فرانس کے ٹی وی چینل چوبیس کے مطابق روئٹر ایبسوس کے سروے کے مطابق اکثر امریکیوں کی ہمدردیاں نسل پرستی و ناانصافی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔ سروے رپورٹ کے مطابق پچپن فیصد سے زیادہ امریکیوں نے مظاہرین کے ساتھ امریکی صدر ٹرمپ کے رویّے کی مخالفت کی ہے۔ مظاہرین کے خلاف پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کے تشدد آمیز رویّے کے باوجود پورے امریکہ میں نسلی امتیاز اور ناانصافی کے خلاف پرزور مظاہرے جاری ہیں اور سیکورٹی اہلکاروں کی بربریت کے نتیجے میں اب تک کم سے کم تیرہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔