Jul ۰۳, ۲۰۲۰ ۱۷:۰۲ Asia/Tehran
  • روس میں آئين میں اصلاحات کا ریفرنڈم، یورپ اور امریکہ چراغ پا

یورپی یونین اور امریکہ نے روس میں آئینی اصلاحات کے لیے کرائے جانے والے ریفرنڈم کے خلاف الزام تراشی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے، ممکنہ دھاندلی کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

یورپی یونین کے ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ روس میں کرائے جانے والے ریفرنڈم میں دھاندلیوں کی خبریں ملی ہیں۔ یورپی یونین  کے ترجمان نے الزام لگایا  ہے کہ لوگوں کو ووٹ ڈالنے پر مجبور کیا گیا، بعض نے کئی کئی بار ووٹ ڈالے، ووٹ کو خفیہ رکھنے کے حق کو پامال کیا گیا اور پولیس نے پولنگ کی نگرانی کرنے والے صحافیوں کو زدو کوب کیا ہے۔ یورپی یونین کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ اس سلسلے میں لازمی تحقیقات کرائی جائیں گی اور روسی حکومت ہرقسم کی آئینی اصلاحات سے قطع نظر، عالمی معاہدوں کی پابندی کرے گی۔

ادھر امریکی وزارت خارجہ نے بھی دعوی کیا ہے کہ واشنگٹن کو ریفرنڈم کے انعقاد کے طریقہ کار پر ہی اعتراض ہے۔ امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسے لوگوں کو ریفرنڈم میں شرکت پر مجبور کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ روس میں کرائے جانے والے تازہ ریفرنڈم میں اٹھہتر فی صد لوگوں نے ایسی آئینی اصلاحات کے حق میں ووٹ دیا ہے جن کے نتجے میں سن دوہزار چھتیس تک ولادیمیر پوتین کے لیے ملک کا صدر بنے رہنے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔ آئینی اصلاحات کے حق میں روسی عوام کے واضح ووٹوں نے مغرب نواز روسیوں اور مغربی ملکوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

ٹیگس