ویسکانسن میں احتجاج اندرونی دہشت گردی ہے، ٹرمپ
امریکی صدر ٹرمپ نے ریاست ویسکانسن میں کئی دنوں سے جاری احتجاج اور بدامنی کو اندرونی دہشت گردی قرار دے دیا۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے، جنھوں نے ریاست ویسکانسن کے مقامی حکام کی مخالفت کے باوجود بدھ کی صبح اس ریاست کے شہر کینوشا کا دورہ کیا، کہا ہے کہ اس ریاست میں جاری احتجاج اور مظاہرے پرامن نہیں بلکہ یہ اندرونی دہشت گردی ہے۔
ٹرمپ نے شہر کینوشا کے مظاہرین کو ایسی حالت میں اندرونی دہشت گرد قرار دیا ہے کہ حالیہ دنوں کے دوران انھوں نے ریاست اورگن کے شہر پورٹلینڈ میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے تین افراد پر ایک سترہ سالہ نوجوان کی جانب سے فائرنگ کئے جانے کے اقدام کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے۔ یہ نوجوان امریکی صدر ٹرمپ کا ایک حامی ہے جس نے دو افراد کو ہلاک کر دیا جبکہ تیسرے شخص کو بھی وہ قتل کرنا چاہتا تھا۔ اس کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے متنازعہ بیان میں کہا کہ یہ نوجوان ممکنہ طور پر اپنا دفاع کرنا چاہتا تھا۔
ٹرمپ نے کینوشا میں اپنے بیان میں ڈیموکریٹس پر ریاست ویسکانسن میں نسل پرستی کے خلاف احتجاج کی حمایت کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ ان حالات کے ذمہ دار ڈیموکریٹس ہیں۔
ٹرمپ نے اسی طرح مظاہرین کی سرکوبی کے لئے فوجی اہلکاروں کو بھیجنے کی تجویز پر ڈیموکریٹس رہنماؤں کی مخالفت پر کڑی تنقید کی۔
امریکی صدر نے احتجاج کے دوران اپنے حامیوں کے تشدد آمیز رویے کی حمایت کرتے ہوئے جیکب بلیک نامی اس سیاہ فام شہری کا نام تک نہیں لیا کہ جس کو امریکی پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے پر ہی امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف احتجاج کی نئی لہر دوڑ گئی ہے۔
ٹرمپ نے ڈیموکریٹس کے خلاف الزام تراشی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آئندہ صدارتی انتخابات میں اگر ڈیموکریٹس امیدوار جو بائیڈن کامیاب ہوتے ہیں تو امریکہ کے تمام شہروں میں بدامنی و بلوے شروع ہو جائیں گے۔
ٹرمپ کے کینوشا شہر کے دورے کی خبر، اس شہر کے عوام میں مزید اشتعال پھیلنے کا باعث بنی ہے۔ اس لئے کہ شہر کینوشا کے پولیس اہلکاروں نے بلیک کے بچوں کے سامنے اسے گولیوں کا نشانہ بنایا۔
جیکب بلیک کے گھرانے نے اعلان کیا ہے کہ جیکب بلیک کو اس کے بچوں کے سامنے سات راؤنڈ گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جو ان کی کمر پر لگیں اور امریکی پولیس اہلکاروں کا یہ وحشیانہ جرم جیکب بلیک کے مفلوج ہو جانے کا باعث بنا۔
قابل ذکر ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران امریکہ کے مختلف دیگر شہروں میں بھی نسل پرستی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں۔