کیا ٹرمپ واقعی کورونا سے متاثر ہیں یا یہ "ڈیبیٹ فوبیا" ہے؟
ایک ٹویٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود اور اپنی اہلیہ کو کورونا پازیٹیو بتایا ہے اور کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی مشیر ہوپ ہکس کچھ عرصہ پہلے کورونا سے متاثر ہوئیں تھیں۔
اس خبر کے دو ہی پہلو ہوسکتے ہیں: ایک یہ کہ ٹرمپ کو واقعی کورونا کا انفیکشن ہوا ہے اور دوسرے یہ کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ کی حکومت اور ان کی انتخابی ٹیم کے ذریعہ سامنے آنے والی خبریں عام طور پر مبہم ہوتی ہیں اور ان کے غلط ہونے کا کافی امکان ہوتا ہے۔ اس لیے ٹرمپ کے کورونا میں مبتلا ہونے کی خبر کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ ٹرمپ اور ان کے اہل خانہ صحیح میں کورونا سے متاثر ہوئے ہوں کیونکہ ٹرمپ نے کبھی بھی کورونا وائرس کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔ اب جب کہ وہ خود اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں تو وہ اپنے ملک میں کورونا کو سنجیدگی سے لینے پر مجبور ہوں گے اور ساتھ ہی ان لوگوں کا مذاق اڑانا بھی بند کرنا پڑے گا جو اس وائرس کے سنگین خطرات کے بارے میں انتباہ دیتے رہتے ہیں۔
ٹرمپ ان لوگوں میں شامل تھے جنھوں نے کورونا وائرس کی سچائی، اس کے خطرات اور امریکی معاشرے پر اس کے مضر اثرات پر سوالیہ نشان لگائے تھے۔ اسی تناظر میں انھوں نے اپنے حامیوں سے ماسک نہ پہننے کو کہا تھا۔ کووڈ-19 کی بیماری میں ٹرمپ کا مبتلا ہونا اس بات کی بھی ٹھوس ہے کہ امریکی عوام خصوصا ڈیموکریٹک پارٹی اور اس کے حامی پولنگ اسٹیشنوں پر جا کر ووٹنگ کرنے کی مخالفت کیوں کررہے ہیں۔ اسی طرح پوسٹل بیلیٹ کے حامیوں کی بات بھی مضبوط ہوئي ہے جبکہ ٹرمپ اپنے حامیوں سے پولنگ اسٹیشنوں میں جانے اور دھاندلی روکنے کے لیے وہیں رکنے رہنے کو کہہ رہے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب امریکہ دنیا میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے۔ دوسرا امکان، جس پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، یہ ہے کہ ٹرمپ اور بائیڈن کے پہلے انتخابی مناظرے یا ڈیبیٹ اور اپنے کمزور رویے کے سبب بائیڈن کے مقابلہ میں ٹرمپ کی شکست کی وجہ سے ان پر کی جانے والی تنقیدوں کی وجہ سے ممکن ہے کہ ٹرمپ کو کورونا پازیٹیو بتانا ان کی انتخابی ٹیم کا ایک حربہ ہو تاکہ پندرہ اکتوبر کو ہونے والے آئندہ انتخابی مناظرے میں وہ بائیڈن کے مقابلے میں جائيں ہی نہیں۔ ٹرمپ کی انتخابی ٹیم سمجھ گئی ہے کہ وہ اگلی ڈیبیٹ کے لیے بالکل تیار نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرمپ کو کورونا پازیٹیو بتا کر لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنا بھی ایک مقصد ہوسکتا ہے تاکہ ان کے ووٹوں میں اضافہ کیا جاسکے۔
بظاہر ٹرمپ کی انتخابی ٹیم نے انھیں اس بات کے پر قائل کر لیا ہے کہ اگر وہ بائیڈن کے ساتھ اگلی بحث میں حصہ نہیں لیتے ہیں تو انھیں اس کی جو قیمت چکانی پڑے گی وہ اس میں شرکت کی قیمت سے کافی کم ہوگي۔ لہذا اس وقت ٹرمپ جو سب سے بہتر کام کرسکتے ہیں وہ اپنے آپ کو قرنطینہ کر لینا ہے۔