Nov ۰۸, ۲۰۲۰ ۱۰:۰۱ Asia/Tehran
  • آسٹریا، انتہا پسندی کے فروغ کے الزام میں مساجد پر تالے ڈال دئے

آسٹریا میں انتہا پسندی کے فروغ کا الزام عائد کرکے ملت ابراہیم اور توحید مسجد کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومتی ہدایت پر پولیس نے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کے مغربی علاقوں اوٹاکرنگ اور میڈلنگ میں بالترتیب واقع ملت ابراہیم اور توحید مسجد کو بند کردیا ہے۔ حکام نے مساجد کی بندش کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ملک میں 3 نومبر کو 10 سال بعد دہشت گردی کی کارروائی ہوئی تھی جس میں 20 سالہ حملہ آور کوجٹم فیجزولائی پولیس کی فائرنگ میں مارا گیا تھا۔ تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ حملہ آور کا مبینہ طور پر ان مساجد میں آنا جانا تھا اور یہیں اُس میں انتہا پسندی پیدا ہوئی تھی۔

دوسری جانب مسلم کمیونٹی کی جانب سے مساجد کی بندش پر احتجاج بھی کیا گیا جس میں حکومت سے مساجد کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ امن پسند شہریوں کو اپنے مذاہب پر عمل پیرا ہونے کی مکمل آزادی ہونی چاہئے۔

اُدھر اسلامک ریلیجیئس کمیونٹی آف آسٹریا کا کہنا تھا کہ مسجد کو مذہبی عقائد اور آئین میں موجود اس کے قواعد کو توڑنے کیساتھ ساتھ اسلامی اداروں سے متعلق ملک کے قوانین کی بھی خلاف ورزی پر بند کیا گیا ہے۔

ویانا کے حکام نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 3 نومبر کو پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے حملہ آور کوجٹم فیجزولائی آسٹریا اور مقدونیہ کی دہری شہریت کا حامل تھا اور اسے شام جاکر داعش میں شمولیت کی کوششوں پر قید کی سزا بھی ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ تین نومبر کو آسٹریا کے شہر ویانا میں فائرنگ کے کئی واقعات پیش آئے تھے جن میں متعدد افراد ہلاک و زخمی ہو گئے تھے۔ ان دہشتگردانہ حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

یہ بھی دیکھئے: ویانا میں ہوئے دہشتگردانہ حملے کی ویڈیو سامنے آگئی

ٹیگس