صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے بارے میں ریپبلکنز میں اختلاف
امریکہ کے صدارتی انتخابات میں دھاندلی اور انتخابی نتائج پر ڈونلڈ ٹرمپ کی برہمی کو لے کر ریپبلکنز کے درمیان اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔
امریکہ کے دو ہزار بارہ کے صدارتی انتخابات میں ریپبلکنز کے نامزد امیدوار اور ریپبلکن پارٹی کے سینیٹر میٹ رامنی نے سی این این ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا ہے کہ ٹرمپ اپنی مرضی کا نتیجہ حاصل کرنے کے کے لئے محاذ آرائی کر رہے ہیں۔
ریاست میری لینڈ کے ریپبلکن گورنر لیری ہوگن نے بھی اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے دعوے کا ثبوت پیش کئے جانے کی ضرورت ہے تاہم نہیں معلوم کہ ٹرمپ اس بات کو کیوں نہیں سمجھ رہے ہیں کہ کوئی بھی چیز انتخابات کا نتیجہ تبدیل نہیں کر سکتی۔
ریپبلکن سینیٹر پٹ ٹومے نے بھی کہا ہے کہ جوبائیڈن کی کامیابی کے بارے میں ذرائع ابلاغ نے جس نتیجے کا اعلان کیا ہے کہ وہ صحیح ہو سکتا ہے۔ البتہ مختلف ریپبلکن لیڈروں منجملہ امریکی سینیٹر میک کینل نے ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کی اعلانیہ کامیابی کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے تاہم صدر ٹرمپ کے دعوی کا خیرمقدم کرنے سے بھی انہوں نے گریز کیا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے مختلف مشیروں نے تنہائی میں ٹرمپ سے کہا ہے کہ صدارتی انتخابات کے نتیجے کو کورٹ میں چیلنج کر کے کامیابی حاصل کرنے کا امکان نہ کے برابر ہے۔
ہفتے کی شب مختلف امریکی ذرائع ابلاغ منجملہ سی این این اور سی بی ایس نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن نے دو سو نوے الیکٹورل ووٹ حاصل کر لئے ہیں، جو بائیڈن کو تین نومبر دو ہزار بیس کے امریکی صدارتی انتخابات کا فاتح قرار دیا ۔
اس اعلان کے بعد امریکہ کے موجودہ صدر اور ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے جوبائیڈن کی جیت کے اعلان کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ صدارتی انتخابات کے نتیجے کو عدالت میں چیلنج کریں گے، اس لئے کہ تین نومبر دو ہزار بیس کے امریکی صدارتی انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔