ایرانی سائنسداں کے قتل سے علاقے میں تصادم کی آگ بھڑک سکتی ہے: سی آئی اے کے سابق سربراہ
امریکا کے سابق صدر باراک اوباما کی انتظامیہ میں سی آئی کے سابق سربراہ نے ایرانی سائنسداں محسن فخری زادے کے قتل کے جرم کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مجرمانہ اقدام سے علاقے میں تصادم کی آگ بھڑکنے کا خطرہ ہے۔
جان برنن نے جو سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں 2013 سے 2017 کے درمیان سی آئی اے کے سربراہ تھے، کہا کہ وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس کے لئے ذمہ دار کون ہے لیکن نیویارک ٹائمز کے ایک ملازم اور خفیہ ایجنسیوں کے دو عہدیداروں نے کہا ہے کہ فخری زادے کے قتل میں اسرائیل ملوث ہے۔
برنن نے ایران کی حکومت سے جوابی کاروائی کے بجائے امریکا میں ذمہ دار قیادت کے بر سر اقتدار آنے کا انتظار کرنے کی اپیل کی۔
دوسری جانب یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے شعبے نے بھی ایک بیان میں ایرانی سائنسداں محسن فخری زادے کے قتل کے مجرمانہ اقدام کے طور پر مذمت کی ہے۔
ایران کے سینئر ایٹمی سائنسداں محسن فخری زادہ کو دار الحکومت تہران کے نزدیک آبسرد نواحی علاقے کے ایک چوراہے پر ٹارگٹ کلنگ کرکے شہید کر دیا گیا۔
٭ واضح رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم نتن یاہو نے دو سال پہلے محسن فخری زادے کا نام لیا تھا جس کے بعد اسرائیلی میڈیا نے بتایا تھا کہ موساد نے بہت پہلے محسن فخری زادے کے قتل کی کوشش کی تھی تاہم وہ کوشش ناکام ہوگئی تھی۔
اسرائیل کی واللا ویب سائٹ نے بتایا تھا کہ موساد کے کچھ عہدیداروں نے بتایا ہے کہ محسن فخری زادے، ایران کے ان سائنس دانوں میں شامل ہیں جن کا نام اس کی ہٹ لسٹ میں ہے۔