برطانیہ میں ایمبولینس کے انتظار کا کٹھن مرحلہ
برطانیہ کے بعض مقامات پر ایمبولنس کے انتظار کا دورانیہ ناقابل بیان حد تک زیادہ ہوتا جا رہا ہے.
رائل کالج آف ایمرجنسی میڈیسن کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کے کچھ حصوں میں مریضوں کو آف لوڈ کرنے کے انتظار میں کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ برطانیہ کے سرکاری ادارے بی بی سی نیوز کو ملنے والے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ دسمبر 2019کے مقابلے میں اس سال دسمبر میں سائوتھ ایسٹ کے اسپتالوں میں ایمبولینس کےویٹنگ ٹائم میں 36 فیصد اضافہ ہو اہے۔
یہ صورت حال ایسے وقت درپیش ہے جب این ایچ ایس کوویڈ وبا کی وجہ سے غیرمعمولی دباؤ میں ہے۔ لندن میں کام کرنے والے ایک پیرامیڈک نے بی بی سی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے مریضوں کو ایمبولینس کے لئے 12 گھنٹے تک انتظار کا سامنا کرتے دیکھا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک موقع پر پیرامیڈکس کو ایک ایسے نوجوان کو لے جانے کے لئے بلایا گیا تھا جو کوویڈ ۔19 سے متاثر تھا اور اس کی آکسیجن کی سطح ’’انتہائی کم‘‘ہو چکی تھی۔ پیرامیڈکس کے پہنچنے پر اسے آکسیجن دی گئی۔ لیکن نوجوان کو ایمبولینس طلب کرنے کے بعد آٹھ گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔
رائل کالج آف ایمرجنسی میڈیسن کے نائب صدر ایڈرائن بوئل کے مطابق یہ اعداد و شمار تصور سے بہت زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ زیادہ ایمبولینسز طلب کی جا رہی ہیں بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسپتال کے باہر انتظار کے دورانیہ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ڈاکٹر بوئل کا کہنا ہے کہ اسپتالوں کے باہر قطار میں کھڑی ایمبولینسز کا مطلب یہ ہے کہ عملہ دیگر ہنگامی صورتحال پر پہنچنے کے لئے دستیاب نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سروسزکو کسی بھی دوسرے شعبہ کے برعکس بحران کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو ہر سال موسم سرما کا بحران محسوس ہوسکتا ہے لیکن یہ ایک مختلف اور انتہائی شدت کی صورت حال ہے، ڈاکٹر کی حیثیت سے میں نے اپنے 25 سالہ کیریئر میں موسم سرما میں اتنا بدترین بحران نہیں دیکھا۔