Nov ۲۲, ۲۰۲۵ ۱۰:۵۳ Asia/Tehran
  • آئی اے ای اے کی غیر قانونی قرارداد، امریکی غنڈاگردی اور تین یورپی ممالک کے دوغلے رویے کی عکاسی:بقائی

ایران نے آئی اے ای اے بورڈ آف گورنرز کی قرارداد کو غیر قانونی اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قاہرہ معاہدہ ختم کر دیا گیا ہے اور مزید اقدامات زیر غور ہیں۔

سحرنیوز/ایران: ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے جمعے کو کہا کہ یہ بیان ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب آئی اے ای اے کے ۳۵ رکنی بورڈ آف گورنرز نے فرانس، برطانیہ، جرمنی اور امریکہ کی جانب سے پیش کی گئی ایران مخالف قرارداد منظور کی۔  

اس کے جواب میں تہران نے اعلان کیا کہ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ستمبر میں آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کی بحالی کے لیے طے پانے والا معاہدہ ختم کر دیا گیا ہے۔ یہ تعلقات جون میں امریکہ اور اسرائیل کی مہلک جارحیت کے بعد معطل ہو گئے تھے۔

بقائی نے کہا کہ ایجنسی کو بھیجے گئے سرکاری خط میں ہم نے اعلان کیا کہ نام نہاد قاہرہ معاہدہ، جو ایران کی نیک نیتی اور نسبتاً طویل مذاکرات کے بعد طے پایا تھا، اب منسوخ ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اقدامات بھی زیرِ غور ہیں۔

انہوں نے آئی اے ای اے کی قرارداد کو بین الاقوامی ادارے کے کھلے عام غلط استعمال سے تعبیر کیا، جس کا مقصد امریکہ اور تین یورپی ممالک کے اہداف کو ایران کے جوہری مسئلے پر آگے بڑھانا ہے۔  

ترجمان نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کا یہ مکمل طور پر غیر ذمہ دارانہ اور بلاجواز اقدام ادارے کے اپنے معیارات کو نظرانداز کرتا ہے اور اسے محض ایک سیاسی آلہ کار بنا دیتا ہے تاکہ مخصوص رکن ممالک پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ قرارداد میں موجودہ حالات کے بنیادی اسباب یا وجوہات کا کوئی ذکر نہیں۔ نہ قرارداد میں اور نہ ہی تین یورپی ممالک اور امریکہ کے بیانات میں اس حقیقت کا کوئی حوالہ ہے کہ جون میں اسرائیل اور امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ایجنسی کے معائنے اور ایران کا تعاون رک گیا۔

یہ قرارداد ۱۹ ووٹوں کی حمایت، ۳ مخالفت اور ۱۲ غیر حاضری کے ساتھ منظور ہوئی۔ اس میں تہران سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوری طور پر اپنے افزودہ یورینیم کے ذخائر اور جون کی جارحیت میں متاثرہ تنصیبات کی رپورٹ پیش کرے، جبکہ ایران کے آئی اے ای اے کے ساتھ دیرینہ تعاون کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔  

بقائی نے کہا کہ قرارداد نے خود بورڈ آف گورنرز میں تقسیم پیدا کر دی، کیونکہ تقریباً نصف رکن ممالک نے یا تو غیر حاضری اختیار کی یا مخالفت میں ووٹ دیا۔ انہوں نے اس دستاویز کو قانونی طور پر کمزور قرار دیا اور کہا کہ یہ اقوامِ متحدہ میں ایران مخالف سابقہ کوششوں پر مبنی ہے، جنہیں تہران اور عالمی برادری کا ایک بڑا حصہ کالعدم اور بے اثر سمجھتا ہے۔  

بقائی نے تین یورپی ممالک اور امریکہ کی جانب سے حالیہ اسنیپ بیک میکانزم کے ذریعے ایران پر اقوامِ متحدہ کی تمام پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کی کوشش کا حوالہ دیا۔  

ترجمان نے مغرب کے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا کہ ایران کے جوہری مسئلے کو حل کرنے کے لیے سفارتی طریقہ اپنایا جا رہا ہے، اور اسے مکمل طور پر فریب دہندہ اور منافقانہ قرار دیا۔  انہوں نے زور دیا کہ خود قرارداد کا اجرا سفارتی حل کی نفی اور دباؤ اور پابندیوں پر انحصار کو ظاہر کرتا ہے۔  

جمعے کو پہلے ایران کی وزارتِ خارجہ نے بھی آئی اے ای اے کی غیر قانونی اور بلاجواز قرارداد کی مذمت کی، جس کا مواد امریکی دھونس اور تین یورپی ممالک کے دوغلے رویے کی عکاسی کرتا ہے۔

ٹیگس