Nov ۲۱, ۲۰۲۵ ۱۴:۱۵ Asia/Tehran
  • ایران کے پُرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف آئی اے ای اے کی قرارداد غیر قانونی اور بے بنیاد: ایرانی وزارتِ خارجہ

ایرانی وزارت خارجہ نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرس میں ایران کے پُرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف پاس ہونے والی قرارداد کو غیر قانونی قرار دیا ہے جسے امریکہ، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے دباؤ میں پاس کیا گیا ہے۔

سحرنیوز/ایران: ارنا کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارتِ خارجہ نے ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کے خلاف بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرس کی قرارداد کے بارے میں آج ایک بیان جاری کیا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ قرارداد امریکہ اور تین یورپی ملکوں کے دباؤ میں پاس کی گئی ہے، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور بے بنیاد ہے۔

ایران کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ قرار داد امریکہ اور یورپی ٹرائیکا کے غیرذمہ دارانہ رویّے اور ایجنسی کو ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئےسیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرنے کے ارادے کا ایک اور واضح ثبوت ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ قرارداد مغربی ممالک اور ان کے حامیوں کی عددی برتری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، سلامتی کونسل کے دو مستقل اراکین سمیت بورڈ آف گونرس کے تقریباً  نصف اراکین کی مخالفت کے باوجود منظور کرائی گئی۔

 ایران کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ  یہ قرارداد جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے، جن کے تحت رکن ممالک کو پُرامن مقاصد کے لئے جوہری توانائی استعمال کرنے کا مسلمہ حق حاصل ہے۔

 بیان میں کہا گیا ہے کہ اس قرارداد میں سلامتی کونسل کی منسوخ شدہ قراردادوں میں شامل غیرقانونی مطالبات کو دُہرا گیا ہے، جن میں یورینیم کی افزودگی کی معطلی بھی شامل تھی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں  زور دے کر کہا کہ بورڈ آف گورنرس کو سلامتی کونسل کی منسوخ ‌شدہ قراردادوں کو دوبارہ بحال کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے اور یورپی ٹرائیکا اور امریکہ کا یہ تاثر کہ  بورڈ آف گورنرس ایسا کرنے کا مجاز ہے، ان کی بدنیّتی اور ایجنسی کے اصول و ضوابط کی خلاف ورزی کا نمایاں اور واضح ثبوت ہے۔

 

 

ٹیگس