ٹرمپ کو اب بھی مواخذے کے امکان کا سامنا
وائٹ ہاؤس کی نئی ترجمان نے سینیٹ کی پہلی ترجیح کے عنوان سے ٹرمپ کے مواخذے پر زور دیا ہے۔
بائیڈن حکومت میں وائٹ ہاؤس کی نئی ترجمان جنیفر ساکی نے فاکس نیوز کے ساتھ انٹرویو میں امریکی سینیٹ میں سابق صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی معمول کے مطابق انجام پانے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سینیٹ میں کئی کام ایک ساتھ انجام دینے کی صلاحیت ہونی چاہئے، بنا برایں امریکی سینیٹ کو ملک کے دیگر امور کے ساتھ ہی مواخذے کے عمل کو انجام تک پہنچانا چاہئے۔
جنیفر ساکی نے نئے امریکی صدر کی تقریب حلف برداری میں بائیڈن کے بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب نے دیکھا کہ صدر نے اپنے خطاب میں اتحاد کی بات کی اور اس مرحلے کو عبور کرنے کے لئے عوام کے عزم پر زور دیا۔
یہ ایسے عالم میں ہے کہ امریکہ کی ریپبلکن پارٹی نے اس سے پہلے کہا تھا کہ ایسے صدر کے مواخذے سے جو وائٹ ہاؤس سے جا چکا ہو، آئین پر انگلیاں اٹھیں گی اور ملک کے وفاق کو نقصان پہنچے گا اور معاشرہ دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گا۔
امریکی سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے بھی دوسرے رپیبلکن سینٹروں سے گفتگو میں کہا کہ انہیں سابق صدر کے مواخذے کے سلسلے میں کوئی جلدی نہیں ہے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹ میں رپبلکن پارٹی کے پارلیمانی لیڈر میچ میک کینل نے ریپبلکن پارٹی کے دوسرے رہنماؤں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مواخذے کا جائزہ لینے کے لئے مزید وقت درکار ہے۔ میک کینل نے تجویز دی کہ ٹرمپ کا مواخذہ فروری میں ہونا چاہئے۔
اس سے قبل امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر ننسی پلوسی نے بعض ریپبلکن ممبران کی جانب سے ٹرمپ کے مواخذے کے لئے عدالتی بینچ قائم کرنے کا کام روک دینے کی اپیل کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو کانگریس کی عمارت پر حملے کے لئے اکسایا جسے کسی قیمت پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی آگے بڑھتی ہے اور مواخذے کے لئے عدالتی بینچ قائم ہو جاتی ہے تو وہ امریکی تاریخ کے پہلے ایسے صدر ہوں گے جنہیں اپنے چار سال کے دور صدارت میں دو بار مواخذے کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ دوسرا مواخذہ عہدۂ صدارت ختم ہونے کے بعد انجام پائے گا۔