ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھوں گا: ٹرمپ کی دھمکی
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سے علیحدگی کے دو روز بعد خاموشی توڑ دی ہے اور اپنے آئندہ کے پروگرام کے بارے میں کہا ہے کہ، وقت آنے پر وہ کچھ کر گزریں گے۔
امریکی تاریخ کے متنازعہ ترین صدارتی انتخابات میں ہار تسلیم نہ کرنے والے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سے علیحدگی کے دو روز بعد ملکی جریدے واشنگٹن ایگزامنر کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ" ہم کچھ ضرور کریں کے لیکن ابھی اس کا وقت نہیں آیا۔"
کانگریس کی عمارت پر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کے بعد امریکی ایوان نمائندگان نے سابق صدر کے مواخذے کی تحریک منظور کی تھی جسے کارروائی کے لیے سینیٹ کو بھیج دیا تھا۔
ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹ ارکان کا خیال ہے کہ ٹرمپ کے مواخذے کا عمل آئندہ صدارتی انتخابات میں شرکت کے حوالے سے ان کی نا اہلی پر منتج ہوگا۔ ٹرمپ امریکی تاریخ کے وہ پہلے صدر ہیں جنہیں اپنے دور صدارت میں ایک نہیں دو بار اپنے خلاف تحریک مواخذہ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
امریکی سینیٹ میں ٹرمپ کے مواخذے اور سزا سنانے کے لیے دو تہائی ارکان کے ووٹوں کی ضرورت ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ تمام ڈیموکریٹ سینیٹروں کے علاوہ ری پبلیکن پارٹی کے سترہ ارکان کے ووٹ بھی ٹرمپ کے مواخذے کے لئے درکار ہیں۔
اسی دوران روز نامہ بلومبرگ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ سابق صدر ٹرمپ کے الیکشن آفس نے کانگریس کے سامنے مظاہروں کی کیمپین چلانے والوں کو بھاری رقوم فراہم کی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے الیکشن آفس نے دوکروڑ ستر لاکھ ڈالر کی رقم ان تنظیموں کو دی ہے جنہوں نے چھے جنوری کے مظاہروں کی کال دی تھی اور پھر وہی مظاہرے تشدد، بدامنی اور کانگریس پر مظاہرین کے قبضے پر منتج ہوئے۔
چھے جنوری کو ٹرمپ کے حامیوں نے کانگریس کی عمارت پر اس وقت حملہ کر دیا تھا جب وہاں نو منتخب صدر جو بائیڈن کی کامیابی کی توثیق کے لیے کانگریس کا اجلاس ہو رہا تھا - ٹرمپ کے حامیوں نے کئی گھنٹے تک کانگریس کی عمارت پر قبضہ کیے رکھا جس کے نتیجے میں ایوان کی کارروائی معطل کرنا پڑی جبکہ اس دوران ہونے والے تشدد اور فائرنگ کے واقعات میں دو پولیس اہلکاروں سمیت چھے افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔