لاس اینجلس میں کورونا ویکسینیشن کے خلاف احتجاجی اجتماع
امریکہ میں کرونا کا پھیلاؤ پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔ دوسری طرف ایک ڈیموکریٹ رکن پارلیمنٹ فائزر ویکسین کے دو ڈوز لینے کے بعد کرونا میں مبتلا ہوگیا۔ اس دوران لاس اینجلس میں لوگوں نے فائزر کورونا ویکسین کی مخالفت میں مظاہرہ کیا ہے۔ ادھر فرانس میں نئی کورونا بندشوں کے اعلان کے بعد دکانوں اور ہوائی اڈوں پر لوگوں کا ہجوم بڑھ گیا ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کورونا ویکسینیشن، کورونا بندشوں اور ماسک لگائے جانے کو ضروری قرار دیئے جانے کی مخالفت کرنے والے احتجاجی مظاہرین نے لاس اینجلس کے ڈاجر اسٹیڈیم کے سامنے کہ جسے ویکسینیشن سینٹر میں تبدیل کر دیا گیا ہے، اجتماع کیا جس کے بعد اس اسٹیڈیم کے گیٹ عارضی طور پر بند کر دیئے گئے۔
ساتھ ہی امریکی حکام نے اعلان کیا ہے کہ کورونا کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کی غرض سے ہوائی جہاز اور مسافر بس نیز میٹرو جیسے ٹرانسپورٹ کے دیگر ذرائع کا استعمال کرنے والے مسافروں کے لئے اور ساتھ ہی پبلک مقامات پر بھی لوگوں کے لئے ماسک کا استعمال ضروری ہو گا۔اس سلسلے میں فاکس نیوز چینل نے ہفتے کے روز امریکی کانگریس کے ارتباطات سے متعلق امور کے انچارج کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ دو ڈوز کورونا ویکسینیشن کے باوجود ماسا چوسٹس کے ڈیموکریٹ رکن اسٹیفن لنچ کا کورونا ٹیسٹ پازیٹیو آیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ لنچ نے چند ہفتے قبل کورونا کا دوسرا ٹیکہ لگوایا تھا۔ اس کے باوجود ان کو کورونا وائرس میں مبتلا پایا گیا ہے۔
امریکہ میں کئے جانے والے سروے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی عوام کو فائزر کورونا ویکسین پر بالکل بھی بھروسہ نہیں ہے اور امریکہ میں اتنے وسیع پیمانے پر کورونا وائرس پھیلنے اور نتیجے میں بھاری پیمانے پر جانی نقصان ہونے کے باجود امریکی عوام کورونا ویکسینیشن سے گریز کر رہے ہیں۔
رپورٹوں کے مطابق امریکہ میں اس وقت تک دو کروڑ، چھیاسٹھ لاکھ، پچپن ہزار، سات سو سے زائد لوگ کورونا وائرس میں مبتلا ہیں جبکہ چار لاکھ، پچاس ہزار تین سو اکاسی افراد اس موذی وبا کے نتیجے میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ امریکہ دنیا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔
دوسری جانب فرانس میں سرکاری طور پر نئی کورونا بندشوں کے نفاذ کے بعد لوگوں نے مختلف شہروں کے ہوائی اڈوں اور دکانوں پر دھاوا بول دیا ہے۔فرانس چوبیس ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق اس ملک میں کورونا بندشوں کے اعلان کے بعد ہر طرف لوگوں کی بھیڑ لگی ہوئی ہے اور دکانوں پر لوگوں کا ہجوم ہے اور لوگ لوٹ مار پر اتر آئے ہیں۔
فرانس میں اتوار کے روز سے بڑے بڑے مال اور تجارتی مراکز اور یورپی یونین کے علاوہ دیگر ملکوں کی سرحدوں کو بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔یہ اعلان کورونا کا پھیلاؤ روکنے کی غرض سے کیا گیا ہے۔یورپی ملکوں میں کورونا وائرس کے شدید پھیلاؤ کے بعد قرنطینہ اور سخت کورونا بندشوں کے نفاذ پر ان ملکوں کے عوام نے اپنے سخت منفی ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اسی بنا پر حال ہی میں ہالینڈ سمیت مختلف یورپی ملکوں میں عوام نے وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے بھی کئے ہیں۔