Feb ۰۹, ۲۰۲۱ ۰۸:۰۰ Asia/Tehran
  • توہمات کا شکار امریکہ ایٹمی معاہدے میں واپسی کے لئے شرطیں لگانے میں مگن

امریکہ اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں سے دستبردار ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ تازہ ترین بیان میں امریکی وزیر خارجہ نے جامع ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی غیر قانونی علیحدگی کو خاطر میں لائے بغیر ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معاہدے کے مکمل عملدآمد کی جانب پلٹ آئے۔

فارس نیوز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے ماضی کے امریکی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے دعوا کیا کہ اگر ایران ایٹمی معاہدے کے تحت کئے گئے اپنے تمام وعدوں پر عمل درآمد شروع کر دے تو امریکہ بھی معاہدے میں واپس پلٹ آئے گا۔

اس سے قبل وھائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے بھی دعوا کیا تھا کہ اگر تہران جامع ایٹمی معاہدے کے مکمل درآمد کی جانب پلٹ آئے تو واشنگٹن بھی اس میں دوبارہ شامل ہو جائے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اتوار کے روز اپنے خطاب میں امریکی و یورپی حکام کے بیانات کے تناظر میں یہ فرمایا تھا کہ ایران اُس وقت اپنے ایٹمی وعدوں پر مکمل درآمد کی جانب پلٹے گا جب ایران پر سے عملی طور پر تمام پابندیاں ہٹا دی جائیں گی۔ آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے ساتھ ہی یہ بھی واضح کر دیا تھا کہ امریکہ اور یورپ اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ جوہری معاہدے کے حوالے سے شرطوں کا تعین کریں اور اگر کسی کو یہ حق حاصل ہے تو وہ صرف ایران ہے کیوں کہ وہ ابتدا سے اس معاہدے کا مکمل طور پر پابند رہا ہے۔

خیال رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آٹھ مئی دوہزار اٹھارہ کو یک طرفہ اور غیر قانونی طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے توثیق شدہ بین الاقوامی جامع ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اختیار کر کے ایران پر سخت ترین پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

امریکہ کی موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل یہ دعوا کیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں دوبارہ واپس آجائے گی تاہم اقتدار سنبھالنے کے بعد اب اُس نے اپنی واپسی کے لئے شرطیں لگانا شروع کر دی ہیں۔

ٹیگس