میانمار میں فوج کے خلاف انوکھا احتجاج
میانمار، فوج کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کے خلاف عوامی مظاہرے جاری ہیں۔
میانمار کے جنوبی علاقے میں واقع ایک جھیل میں شہریوں نے بڑی تعداد میں کشتیوں میں سوار ہوکر فوج کے خلاف مظاہرہ کیا۔
جھیل میں ہونے والے ان مظاہروں کے دوران طلبہ نوجوانوں اور سیاسی کارکنوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر جمہوریت کے حق میں نعرے درج تھے۔ اس موقع پر شہریوں نے سیاسی رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
ادھر اقوام متحدہ کی ڈپٹی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ میانمار کی فوجی قیادت انتخابی نتائج کا احترام کرے۔ انہوں نے بتایا کہ میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے حکومتی عہدے داروں اور کارکنان سمیت 350 سے زائد افراد گرفتار ہیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق نیوزی لینڈ، امریکہ اور یورپی ممالک کی مخالفت کے باوجود میانمار کی فوجی قیادت عوام پر طاقت کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔ جواب میں شہری بھی بغاوت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔
دوسری جانب فوجی قیادت نے سرکاری ملازمین سے کام پر لوٹنے کی درخواست کی ہے، سینیئر جنرل من آنگ ہلائن نے ٹی وی پر اپنے خطاب میں دعویٰ کیا کہ بعض لوگ دشمنوں کے بہکاوے میں آکر اپنے فرائض کی ادائگی سے کنارہ کشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔