Feb ۱۴, ۲۰۲۱ ۰۶:۵۱ Asia/Tehran
  • عالمی ادارۂ صحت کو نقصان پہنچانے والا، دوسرے ممالک پر انگلی اٹھانے کا حق نہیں رکھتا: چین

چین نے کورونا وائرس کی تحقیقاتی رپورٹ پر امریکی اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ پہلے ہی عالمی ادارۂ صحت کو نقصان پہنچا چکا ہے اور اب چین یا دیگر ممالک پر انگلی نہ اٹھائے۔

 امریکہ نے عالمی ادارۂ صحت کی تحقیقاتی رپورٹ کے نتائج پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین کورونا وائرس پھیلنے کے ابتدائی دنوں کا ڈیٹا بھی فراہم کرے۔

خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق امریکی تحفظات پر چینی سفارتخانے کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو چین یا ان تمام ممالک پر انگلی نہیں اٹھانی چاہیے جو وبا کے دوران عالمی ادارہ صحت کی حمایت کرتے رہے ہیں۔

امریکہ میں چینی سفارتخانے کی ترجمان کا کہنا تھا کہ چین نے امریکہ کے عالمی ادارۂ صحت کے ساتھ  دوبارہ تعلقات بحال کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا تھا لیکن امریکہ کو دوسرے ممالک کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔

یاد رہے کہ کورونا وائرس پر عالمی ادارۂ صحت کی تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ دورہ چین کے دوران اس مخصوص حیوان کا سراغ لگانے میں ناکام رے ہیں جس سے ممکنہ طور پر وائرس کی ابتدا ہوئی تھی۔

عالمی ادارۂ صحت کے سائنسدانوں پر مشتمل ٹیم نے کورونا وائرس کی ابتدا پر شفاف تحقیقات کرنے کے لیے چین میں ایک مہینہ گزارہ ہے۔ دو ہفتے قرنطینہ میں گزارنے کے بعد باقی وقت ٹیم نے وائرس کا سراغ لگانے میں گزارا تھا کہ وائرس کی ابتدا کس مقام اور حیوان سے ہوئی تھی۔

چینی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ لیانگ واننین نے تحقیق میں سامنے آنے والی معلومات کے حوالے سے کہا تھا کہ ’وائرس حیوانوں کے ذریعے ہی انسانوں میں پھیلا ہے، لیکن اب تک سائنسدان کسی مخصوص حیوان کی نشاندہی نہیں کر سکے ہیں جہاں سے وائرس کی ابتدا ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں ظاہر ہوا ہے کہ وائرس کولڈ چین اشیا کی ترسیل کے دوران بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو سکتا ہے۔

لیانگ واننین نے مزید کہا تھا کہ ’دسمبر 2019 سے قبل شہر ووہان میں کورونا وائرس کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ کورونا وائرس کے ابتدائی کیسز ووہان شہر میں دسمبر 2019 میں منظر عام پر آئے تھے۔

گزشتہ روز امریکہ نے کہا تھا کہ چین کے کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے ابتدائی اقدامات پر اُسے ’گہرے تحفظات‘ ہیں۔ امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سیلوان نے بیجنگ سے وبا کے پھیلاؤ کے ابتدائی دنوں کا ڈیٹا بھی فراہم کئے جانے کا مطالبہ کیا۔

جیک سلیوان نے عالمی ادارۂ صحت کی اہمیت کو تسلیم کیا تاہم ساتھ یہ بھی کہا کہ ادارے کی ساکھ کو بچانا امریکہ کی ’اولین ترجیح‘ ہے۔ روئٹر کے مطابق چین نے عالمی ادارۂ صحت کی تحقیقاتی ٹیم کو کورونا وائرس سے متعلق ابتدائی اعداد و شمار دینے سے انکار کیا تھا۔

عالمی ادارۂ صحت کی ٹیم کے ایک رکن ڈومینک ڈوایئر نے کہا تھا کہ ’ڈبلیو ایچ او کی ٹیم نے ووہان سے 174 ابتدائی کیسوں کے اعداد و شمار کی درخواست کی تھی، تاہم چین کی جانب سے ان کو صرف ایک سمری مہیا کی گئی۔‘

ڈومینک ڈوایئر آسٹریلیا کے وبائی امراض کے ماہر اور چین میں سرگرم تحقیقاتی ٹیم کا حصہ ہیں۔

ٹیگس