میانمار میں مظاہرین کی سرکوبی جاری، ایک ہلاک
عالمی سطح پر مذمتوں کے باوجود میانمار کے فوجی حکمرانوں کی جانب سے جمہوریت کے لیے مظاہرہ کرنے والوں کو مسلسل سرکوبی کا سلسلہ جاری ہے۔
میانمار میں فوجی بغاوت کی عالمی مذمتوں کے درمیان فوجی حکمرانوں کے پرتشدد اقدامات کے نتیجے میں پہلی موت واقع ہوگئی۔
جمہوریت کی بحالی کے لیے ہو رہے مظاہروں کے درمیان سرکوبی کے باعث ہلاک ہونے والی بیس سالہ لڑکی مظاہرین کے لیے جمہوریت کا استعارہ بن گئی ہے۔ میانمارمیں مسلسل چھٹے روز بھی انٹرنیٹ سروس رات بھر معلطل رہنے کے بعد صبح بحال کی گئی ہے۔ جبکہ آزاد انسائکلوپیڈیا، وکی کو تمام زبانوں میں فلٹر کیا جا رہا ہے۔
غیرسرکاری تنطیموں کے مطابق پچھلے چھے ہفتے کے دوران کم سے کم پانچ سو پچاس افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ میانمار کی فوج نے یکم فروری کو حمکران جماعت لیگ فار ڈیموکریسی کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے ڈی فیکٹو حمکراں آنگ سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
میانمار کی فوج نے جسے حکومت میں پچیس فیصد حصہ داری حاصل ہے حکمران جماعت پر حالیہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں۔ آنگ سان سوچی کو غیر قانونی طور پر واکی ٹاکی رکھنے کے الزام میں ان کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔