شام پر امریکہ کی حالیہ جارحیت، داعش کے لئے امریکہ کا تحفہ
امریکی سیاستداں نے کہا ہے کہ شام پرحملے کا حکم داعش کے لئے جوبائیڈن کا تحفہ تھا۔
امریکی ریاست ویرجینیا کے مقامی سینٹ کے سابق رکن رچرڈ بلیک نے شام پر امریکہ کی حالیہ جارحیت کو "داعش کے لئے تحفہ" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں کوئی بھی ملک نہیں ہے کہ جس نے امریکہ سے زیادہ کسی دوسرے ملک کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا ہو۔
رچرڈ بلیک نے پریس ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی رضاکار فورس عام طور سے داعش کے خلاف نبرد آزما ہے اور بہت ہی موثر رول پلے کر رہا ہے بنابریں جب امریکہ عوامی فورسز کے خلاف حملہ کرتا ہے تو دراصل وہ عراق اور شام میں سرگرم داعشیوں کی مدد کرتا ہے۔
رچرڈ بلیک نے بغداد کے گرین زون میں حالیہ راکٹ حملوں کو جوبائیڈن کے لئے ایک بہانہ قرار دیا کہ جسے بنیاد بناکر امریکہ نے شام پر حملہ کیا ۔
ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاستداں رچرڈ بلیک نے اپنے اس انٹرویو میں مزید کہا کہ داعش راکٹ فائر کرتا ہے اور ہم عراقی رضاکارفورسز کو نشانہ بناتے ہيں اورعراقی فورسز پر بمباری کرتےہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نا انصافی اور بد دیانتی ہے۔
امریکی وزارت جنگ نے دو ہفتے قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مشرقی شام میں واقع ایران نواز استقامتی فورسز کے ٹھکانوں پر صدر جوبائیڈن کے حکم پر بمباری کی گئي تھی۔
جوبائيڈن نے کانگریس کے نام اپنے ایک مراسلے میں عراق میں امریکی فوجیوں پر ہونے والے ممکنہ حملوں کی روک تھام کے لئے شام کے مشرقی علاقے پر بمباری کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔