امریکہ: کورونا ویکسین بھی نسلی امتیاز کا شکار
امریکہ کے ایک تحقیقاتی مرکز نے ملک میں کورونا ویکسین کی تقسیم میں نسلی امتیاز برتے جانے کا انکشاف کیا ہے۔
سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق کائسر فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسینیشن کے عمل میں سیاہ فاموں اور دوسری نسلی اکائیوں پر کم توجہ دی جارہی ہے۔ سفیدفاموں کے مقابلے میں کورونا ویکسین حاصل کرنے والے دیگر لوگوں کا تناسب انتہائی کم ہے۔ کائسر فاؤنڈیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اب تک استعمال ہونے والی تقریبا انسٹھ فی صد ویکسین سفید فاموں کو لگائی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ کی سیاہ فام آبادی کے حصے میں صرف چھے اعشاریہ ایک فیصد جبکہ ایشیائی نژاد امریکیوں کے حصے میں صرف چار اعشاریہ چھے فی صد کورونا ویکسین آئی ہے۔کورونا ویکسینیشن میں لاتینی نژاد امریکی شہریوں کا حصہ اب تک صرف سات اعشاریہ پانچ فی صد رہا ہے۔
کائسر فاؤنڈیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار نے امریکہ میں کورونا ویکسین کے حصول کے حوالے سے مختلف نسلی اکائیوں کے درمیان شدید تشویش پیدا کردی ہے۔رپورٹ کے مطابق صدر جوبائیڈن کی جانب سے کورونا ویکسین کو اپنی حکومت کی ترجیحات میں شامل کیے جانے کے باوجود امریکہ کے مختلف علاقوں میں کورونا ویکسین کے حصول کا معاملہ موضوع بحث بن گیا ہے۔
امریکہ میں دیہی علاقوں کے حوالے سے تحقیق کرنے والے ایک ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ملک کے ایک سو گیارہ دیہات میں میڈیکل اسٹور سرے سے موجود ہی نہیں، لہذا وہاں کورونا ویکسین کی فراہمی کا امکان نہیں پایا جاتا۔اسی دوران ناوابستہ تحریک نے ایک بیان جاری کرکے، غیر قانونی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے دنیا بھر میں کورونا ویکسین کی منصفانہ تقسیم کا مطالبہ کیا ہے۔ ناوابستہ تحریک کے اس بیان پر نیویارک میں اس تنظیم کے ایک سو بیس رکن ملکوں نے دستخط کیے ہیں۔ بیان میں ناوابستہ تحریک کے رکن ملکوں کے خلاف عائد غیر قانونی اور یک طرفہ پابندیوں کے خاتمے کے لیے عالمی برادری سے مربوط اور ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ناوابستہ تحریک کے بیان میں عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ دنیا بھر میں کورونا ویکسین کی آسان، بروقت اور منصفانہ رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات عمل میں لائے۔