Mar ۱۳, ۲۰۲۱ ۰۸:۱۳ Asia/Tehran
  •  اخوان المسلمین کے کارکنوں کے خلاف اقدامات کا نوٹس

مصر میں انسداد دہشت گردی قانون کی آڑ میں مخالفین کو ٹھکانے لگائے جانے پر اقوام متحدہ نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ نے مصر میں فوجی آمر عبدالفتاح السیسی کی حکومت کی جانب سے مخالفین کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کے غیر آئینی استعمال کا نوٹس لیا ہے۔

 اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور یورپی یونین کے ارکان سمیت 31 ممالک کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مصر میں سیاسی مخالفین کے خلاف اقدامات، سیاسی اجتماعات پر پابندیاں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف کارروائیاں انتہائی تشویشناک ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ برس ای آئی پی آر نامی انسانی حقوق کی تنظیم کے کارکنوں نے ایک غیر ملکی سفیر سے ملاقات کی تھی، جس کے بعد قاہرہ حکومت نے ان پر دہشت گردی کے قانون کی دفعات لاگو کرکے حراست میں لے لیا تھا۔

دوسری جانب قاہرہ حکومت نے اپنے متنازع اقدامات کا ہٹ دھرمی سے دفاع کرتے ہوئے 31 ممالک کے مشترکہ بیان اور خدشات کو مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ مصر میں السیسی حکومت کے انتقام کا نشانہ بننے والے افراد میں میں بڑی تعداد اخوان المسلمین کے رہنماوں اور کارکنوں کی ہے۔

 مصری فوج نے 30 جون 2013 کو اخوان المسلمین کے منتخب صدر محمد مرسی کو برطرف کر کے انہیں جیل میں بند کر دیا تھا۔ اس کے بعد مصر میں اخوان المسلمین کے کارکنوں پر زمین تنگ کردی گئی اور قاہرہ حکومت دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی آڑ میں انہیں مسلسل نشانہ بنارہی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق مصرکی جیلوں میں 60 ہزار سے زائد سیاسی قیدی موجود ہیں۔ چند ماہ قبل انسانی حقوق کی تنظیموں نے مصر کی جیلوں میں قیدیوں  پر تشدد اورغیر انسانی اقدامات کا انکشاف بھی کیا تھا۔

ٹیگس