ناروے کی پارلیمنٹ پر دوسرا بڑا سائبر حملہ
ناروے کی پارلیمنٹ پرسائبرحملہ پارلیمانی نظام کو متاثر کر سکتا ہے۔
ناروے کی پارلیمنٹ پر دوسرا بڑا سائبر حملہ کیا گیا ہے جس میں قومی اسمبلی کےمتعدد ممبران اور ملازمین کے اکاؤنٹ سے ڈیٹا چوری کیا گیا ہے۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر "ٹونے ول حلمسن تھروون" نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ناروے کی پارلیمنٹ پرسائبرحملہ پارلیمانی نظام کو متاثر کر سکتا ہے اور یہ جمہوریت پر حملہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کیس کی اطلاع پولیس کو کر دی ہے اور مزید تفتیش پولیس پر چھوڑ دی گئی ہے۔
یادرہے کہ گزشتہ سال24 اگست کو ناروے کی پارلیمنٹ پر سائبر حملے میں بھی قومی اسمبلی کےکئی ممبران اور ملازمین کا ڈیٹا چوری کر لیا گیا تھا اوراسی سلسلے میں ناروے پارلیمنٹ پرسائبر حملے کا مقدمہ درج کر ایا گیا تھا۔
ٹھوس معلومات کی بنا پر 13اکتوبر کو ناروے کے وزیر خارجہ "ایرکسن سورائڈے" نے ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ حکومت کے پاس موجود معلومات کی بنیاد پر ہمارا اندازہ ہے کہ روس اس سرگرمی کے پیچھے ہے۔
مقامی میڈیا کےمطابق اسی سلسلے میں 14 اکتوبرکو ناروے کی وزیر اعظم "ایرنا سولبرگ" نے بیان دیا تھا کہ 24 اگست کو ناروے کی پارلیمنٹ پر آئی ٹی حملوں کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے۔
ناروے کی وزیر اعظم ایرنا سولبرگ نے مزید کہا تھا کہ اس واقعہ سے روس کے ساتھ ناروے کے تعلقات کو نقصان پہنچا ہے۔