امریکہ میں کورونا کی ایک اور لہر کا خطرہ
امریکہ کی ایک خبر رساں ایجنسی نے آئندہ دو ہفتے میں امریکہ میں کورونا کی ایک اور لہر اٹھنے اور کورونا اموات میں اضافہ ہونے کی خبر دی ہے۔ دوسری جانب آسٹریا کے چانسلر نے یورپی یونین پر رکن ملکوں میں کورونا ویکسین کی تقسیم میں ناپاک و شرمناک کھیل کھیلنے کا الزام عائد کیا ہے
بلومبرگ نیوز ایجنسی نے آئندہ دو ہفتے میں امریکہ میں کورونا کی ایک اور لہر اٹھنے اور اموات میں اضافہ ہونے کی خبر دیتے ہوئے بتایا ہے کہ وہائٹ ہاؤس اس وبائی مرض پر ایسی حالت میں قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے کہ اس نے وعدہ کیا تھا کہ ویکسینیشن کے تیز رفتارعمل کے ذریعے آئندہ موسم گرما تک حالات معمول پر لوٹ آئیں گے۔
اندازوں کے مطابق دس اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے میں امریکہ میں کورونا سے ہونے والی اموات کی شرح چھے ہزار اٹھائیس ہر ہفتے تک پہنچ جائے گی۔
اس سلسلے میں امریکہ کے وبائی امراض کے کنٹرول کے مرکز، سی ڈی سی نے اپنے ملک میں کورونا سے ہونے والی اموات کے بڑھتے اعداد و شمار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کو کورونا کی چوتھی لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ورلڈو میٹر سائٹ کے تخمینے کے مطابق امریکہ میں اب تک تین کروڑ دس لاکھ سے زائد افراد کورونا میں مبتلا اور پانچ لاکھ چونسٹھ ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب آسٹریا کے چانسلر نے یورپی یونین پر رکن ملکوں میں کورونا ویکسین کی تقسیم میں ناپاک و شرمناک کھیل کا الزام عائد کرتے ہوئے روس سے دس لاکھ کی تعداد میں کورونا ویکسین کی خریداری کے بارے میں بات چیت شروع کر دی ہے۔ انھوں نے یورپی یونین کے رکن ملکوں میں کورونا ویکسین کی تقسیم میں یورپی یونین کے غلط برتاؤ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس سے اسپوتنک ویکسین کی خریداری کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے۔
سبسٹین کورٹیس نے اس بارے میں کہا کہ فروری کے مہینے میں گفتگو شروع ہوئی تھی کہ روس سے کورونا ویکسین درآمد کئے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں قابل غور اور اہم بات یہ ہے کہ یہ ویکسین غیر موثر اور خطرناک تو نہیں ۔
انھوں نے کہا کہ اگر دس لاکھ کورونا ویکسین درآمد کر لئے جاتے ہیں تو ان کے ملک کے حالات کا جلد معمول پر لوٹنے کا امکان پیدا ہو جائے گا۔
کورٹیس نے روسی کورونا ویکسین کی حمایت کرتے ہوئے یورپی یونین سے بارہا اپیل کی ہے کہ وہ ہنگامی طور پر روسی اسپوتنک ویکسین کے استعمال کی اجازت دے۔
واضح رہے کہ چھبیس فروری کو روسی صدر ولادیمیرپوتن اور آسٹریا کے چانسلر سبسٹین کورٹیس کے درمیان ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو میں کورونا کے خلاف مشترکہ مہم اور آسٹریا کو روسی اسپوتنک کورونا ویکسین کی فراہمی کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا تھا۔