ترکی اور یونان کے درمیان کشیدگی
ترکی اور یونان کے وزرائے خارجہ کے درمیان خوشگوار ماحول ميں شروع ہونے والے کانفرنس میں تلخ کلامی
ترکی اور یونان کے وزرائے خارجہ تعلقات کو بہتر بنانے کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اچانک لڑ پڑے۔
دونوں ملکوں کے وزرا ئے خارجہ کے درمیان مشترکہ پریس کانفرنس بڑے خوشگوار ماحول میں شروع ہوئی، تاہم بڑی تیزی سے ماحول خراب ہو گیا اور کانفرنس ایک دوسرے پر الزام تراشی میں تبدیل ہو گئی۔
ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو اور ان کے یونانی ہم منصب نکوس دیندیاس نے دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کئی مہینوں سے جاری کشیدگی کے خاتمے اور تعلقات کی بہتری کے لیے انقرہ میں ملاقات کی تھی۔
دونوں ممالک میں مشرقی بحیرہ روم کے پانیوں میں سرحدی تنازع اور اس حوالے سے گزشتہ برس فوجی ٹکراؤ جیسے مسائل پر بات چیت ہونی طے تھی۔ اس حوالے سے مشترکہ پریس کانفرنس کا آغاز تو بڑے خوشگوار ماحول میں ہوا تاہم کانفرنس کے دوران ہی جب یونان کے وزیر خارجہ دیندیاس نے ترکی پر یہ کہہ کر تنقید شروع کردی کہ یونان کی خود مختاری کی خلاف ورزی کے بدلے میں پابندیاں عائد کی جائیں گی، تو دونوں رہنما آپس میں لڑ پڑے۔
یونانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی کی فضائیہ نے کئی بار یونانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے اور متنبہ کیا کہ ترکی کو جعلی خبریں پھیلانے سے باز رہنا چاہیے۔ اس موقع پر تُرک وزیر خارجہ نے ان الزامات کو مسترد کرتے کہا کہ یہ قطعی طور پر نا قابل قبول ہے اور یونانی وزیر خارجہ اپنے گھریلو مقاصد کے لیے اس میٹنگ کا استیصال کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ یہاں آ کر اپنے ملک کو پیغام دینے کے لیے ترکی کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ میرے لیے اس بات کو تسلیم کرنا قطعی نا ممکن ہے۔ ترکی اور یونان دونوں ہی نیٹو کے رکن ہیں، تاہم مشرقی بحیرہ روم کے معدنی ذخائر پر دونوں میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔