اپنی طاقت و ٹکنالوجی پر نازاں امریکہ سائبر حملوں سے پریشان
سائبر حملہ کا خطرہ امریکی کانگریس پر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کے خطرے سے زیادہ بڑا ہے، یہ کہنا ہے امریکی سینیٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا۔
فاکس نیوز کے مطابق امریکی سینیٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کارن گبسن نے کہا مجھے دارالحکومت پر ایک گروہ کے حملے سے زیادہ سائبر حملے کو لے کر تشویش ہے۔
گبسن نے مزید کہا کہ دارالحکومت کے مختلف نیٹ ورکس میں مستقل بنیادوں پر سائبر حملے ہو رہے ہیں اور یہ مسئلہ ایک بڑے خطرے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ حالیہ مہینوں کے دوران منصوبہ بند طریقے سے انجام پانے والے سائبر حملوں نے امریکی کی نجی کمپنیوں اور حساس اداروں کو نشانہ بنایا ہے۔ وائٹ ہاؤس کا دعوا ہے کہ یہ کام روس کا ہے جبکہ روس امریک کے اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔
امریکی ریاست میساچوسٹ کی جہاز رانی کی ایک کمپنی نے گزشتہ بدھ کے روز یہ اعلان کیا تھا کہ اسکے نیٹ ورک پر ہیکرز نے حملہ کیا ہے۔ یہ کمپنی امریکہ کی ایک اہم کمپنی شمار ہوتی ہے جس کی نگرانی میں مذکورہ صوبے کی تمام سیاحتی کشتیوں کی نقل و حرکت انجام پاتی ہے۔
اُدھر امریکہ کے وزیر توانائی جینیفر گرانہوم نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے بجلی نیٹ ورک پر حالیہ مہینوں کے دوران کئی بار سائبر حملے ہو چکے ہیں۔ امریکی وزیر نے توانائی کے شعبے میں ملک کو درپیش سائبر حملوں کے خطرات کا ذکر کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ امریکی دشمنوں کے پاس اسکے انرجی نیٹ ورک میں خلل ڈالنے اور اسے ناکارہ بنانے کی توانائی موجود ہے۔