میانمار میں عوام کے خلاف فوج کا بہیمانہ تشدد، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش
میانمار میں عام شہریوں کے خلاف فوج کے بہیمانہ اور بے رحمانہ اقدامات نے ایک لاکھ افراد کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
میانمار کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر ٹام اینڈروز نے خبر دی ہے کہ میانمار کی فوج کے بے رحمانہ اور بہیمانہ حملوں کے باعث فرار کرنے والے دسیوں ہزار عام شہریوں کی زندگی بھوک اور بیماریوں کے باعث خطرے میں پڑ گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے رپوٹر نے عالمی برادری سے اس انسانی المیہ کو فوری طور پر لگام دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ خطرہ بڑا سنگین ہے اور میانمار کے کایا صوبے میں ہزاروں خواتین اور بچوں کے سر پر موت کا سایہ منڈلا رہا ہے۔ گزشتہ روز کایا صوبے میں اقوام متحدہ کے دفتر نے اعلان کیا تھا کہ اس خطے میں جاری فوج کی بربریت اور اسکے تشددپسندانہ اقدامات کے باعث ایک لاکھ مقامی باشندوں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ خطے کے مقامی لوگ میانماری فوج کے مظالم سے محفوظ رہنے کے لئے زندگی کے تمام تر وسائل کے بغیر جنگلوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ کایا صوبے کے مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ میانماری فوج نے خطے میں سرگرم میلیشیا اور مسلح عناصر کے ساتھ چھڑپوں کے بعد علاقے میں فضائی اور زمینی گولہ باری بھی شروع کر دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ قریب چار ماہ قبل میانماری فوج نے حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر اپنا قبضہ جما لیا تھا جس کے بعد انتہا پسندی اور تشدد کے واقعات میں روز افزوں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔اس سے قبل گزشتہ برسوں کے دوران میانمار کی حکومت اور فوج نے مل کر ملک کی مسلم اقلیت روہنگیا پر تشدد اور بہیمانہ مظالم کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا جس کے دوران ہزاروں مسلمان نہایت دردناک انداز میں قتل کر دئے گئے تھے جبکہ قریب دس لاکھ مسلمان اپنی جان کے خوف سے پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔