ایٹمی جنگ کا کوئی فاتح نہیں ہوتا، اس لئے اس کی طرف جانا فضول ہے، یہ کہنا ہے امریکہ اور روس کے سربراہوں کا۔
امریکی اور روسی سربراہوں کی جنیوا میں ملاقات ہوئی ہے۔ گزشتہ روز جوبایڈن اور ولادیمیر پوتین کی ہونے والی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ایٹمی جنگ کا کوئی فاتح نہیں ہوتا، اس لئے اسکی جانب بڑھنے سے پرہیز کرنے کی ضرورت ہے۔
امریکی و روسی رہنماؤں نے اپنے مشترکہ بیان میں مزید کہا ہے کہ دونوں ممالک اب تک یہ ثابت کر چکے ہیں کہ سخت کشیدگی کے دور میں بھی مشترکہ اہداف و مقاصد کے حصول کے لئے پیشرفت کرنے کی توانائی رکھتے ہیں۔
پوتین اور جوبائڈن کی ہونے والی ملاقات میں ایٹمی اسلحوں سے متعلق نیو اسٹارٹ معاہدے کو برقرار رکھنے پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ معاہدہ امریکہ اور روس کے درمیان آٹھ اپریل دوہزار دس کو ہوا تھا جسکی مدت پانچ فروری دوہزار اکیس کو ختم ہو گئی تھی تاہم امریکی و روسی صدور نے چار فروری دوہزار چھبیس تک اسکے باقی رہنے پر اتفاق کر لیا ہے۔
اسکے علاوہ فریقین نے اپنے اپنے سفیروں کو ایک دوسرے کے ملکوں میں واپس بھیجنے پر اتفاق کر لیا ہے۔
امریکی صدر نے ساتھ ہی حسب معمول ایک بار پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور روس کے مشترکہ مفادات کا تقاضا یہ ہے کہ ہم یہ اطمینان حاصل کریں کہ ایران کے پاس ایٹمی اسلحہ نہیں ہے۔ جوبائڈن کا یہ مضحکہ خیز بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ ایٹمی توانائی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے اب تک بارہا ایران کے ایٹمی پروگرام کے پر امن ہونے کی تائید کر چکی ہے۔