میانمار میں 16 افراد کو پھانسی کی سزا 2 ہزار مظاہرین کی جیلوں سے رہائی
میانمار میں 16 افراد کو پھانسی کی سزا ہوئی تاہم حکومت نے 2 ہزار مظاہرین کو جیلوں سے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
ٹی آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی فوجی عدالت نے جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں 16 افراد کو پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ پھانسی کی سزا پانے والے افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے 15 مارچ کو فوج کیلئے جاسوسی کرنے والے 3 افراد کو قتل کیا تھا۔
دوسری جانب میانمار کی فوجی حکومت نے2 ہزار مظاہرین کو جیلوں سے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ رہا ہونے والوں میں کئی صحافی بھی شامل ہیں۔ فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ کل بدھ کی شام 2 ہزار 296 افراد کو مختلف جیلوں سے رہا کر دیا گیا۔
میانمار میں یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے باعث ملک بھر میں سرکاری اداروں کا نظام تباہ ہوگیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق اقتدار سنبھالنے کے 120 روز بعد بھی میانمار کے فوجی حکمران حالات کو معمول پر لانے میں ناکام رہے ہیں۔
مقامی تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق سیکورٹی فورسز کی جانب سے اب تک 750 سے زائد مظاہرین اور عام شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ میانمار میں رواں برس یکم فروری کو فوج نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگا کر میانمار کا اقتدار اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا اور آنگ سان سوچی کو گھر میں نظربند کر دیا جبکہ اس ملک کے عوام فوجی کودتا کے بعد سے مسلسل احتجاجی مظاہرے کر کے ملک میں جمہوریت کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔