امریکہ اور طالبان آمنے سامنے؟
افغان طالبان نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے دیے گئے وقت پر کابل ائیر پورٹ خالی نہیں کیا تو اس کے نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح ﷲ مجاہد نے کہا ہے کہ امریکہ نے افغانوں کو نقل مکانی پر اُکسایا مگر اب انہیں وسائل سے عاری ملکوں میں قیدیوں کی طرح رکھا ہوا ہے۔
ذبیح ﷲ مجاہد نے کابل لویہ جرگہ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے افغانوں کو کابل ایئرپورٹ اور قطر میں کوئی سہولت نہیں دی، ہم افغانوں کی جان و مال کی حفاظت کی بار بار یقین دہانی کرا رہے ہیں۔
دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہےکہ 31 اگست افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی کی ڈیڈ لائن ہے اور اس میں کسی قسم کی توسیع قطر میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے دوحا معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مغربی افواج کے لیے افغانستان چھوڑنے کی تاریخ میں اضافہ نہیں ہوگا، اگر امریکہ نے مقررہ وقت پر کابل سے انخلا نہیں کیا تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
امریکی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین ایڈم شیف نے کہا ہے کہ 31 اگست کی آخری تاریخ تک افغانستان سے مکمل انخلاء کے امکانات کم ہیں۔ شیف نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا ’’مجھے لگتا ہے کہ یہ ممکن ہے لیکن میرے خیال میں اس کا بہت زیادہ امکان نہیں ہے۔
در ایں اثناء پینٹاگون کے ترجمان جون کربے کا اس بارے میں کہنا ہے کہ طالبان سے انخلا میں توسیع کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی افواج 31 اگست تک کابل سے اپنا انخلا مکمل کرلیں گی لیکن برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اس کے حق میں نہیں ہیں۔
بورس جانسن کا کہنا ہے کہ وہ جی 7 ورچوئل اجلاس میں جو آج منعقد ہو رہا ہے امریکی صدر جو بائیڈن سے ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے درخواست کریں گے۔
واضح رہے کہ نائن الیون کے بعد پوری دنیا میں ایک نئے ورلڈ آرڈر کا نفاذ ہوا جس کے تحت امریکہ بہادر اپنے لاؤ لشکر سمیت افغانستان میں براجمان ہو گیا۔ اس وقت ملا محمد عمر کی قیادت میں طالبان افغانستان کے اقتدار پر براجمان تھے۔ رات کے اندھیرے میں جب طالبان کابل چھوڑ رہے تھے تو کسے معلوم تھا کہ ان کی واپسی اتنے دبنگ انداز میں ہوگی۔ بڑی پگڑیوں، لمبی داڑھیوں، اور بڑی بڑی چادریں کندھوں پر لٹکائے طالبان جب کابل سے نکلے تھے تو یوں لگتا تھا جیسے تاریخ کا ایک باب بند ہوگیا ہو۔ لیکن امریکہ کی غلط پالیسی کی وجہ سے ایک بار پھر طالبان افغانستان پر قابض ہو گئے۔