امریکی صدر کی ڈھٹائی اپنی شکست کو کامیابی میں بدلنے کی کوشش
امریکی صدر نے بڑی ڈھٹائی سے اپنی شکست پر پردہ ڈالتے ہوئے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کی ذمے داری قبول کر لی اور انخلاء کو غیر معمولی کامیابی قرار دے دیا۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی قوم سے خطاب میں امریکی صدر جوزف بائیڈن کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے انخلاء کا یہ فیصلہ درست تھا، جنگ ختم کرنا ہی درست فیصلہ تھا، اس جنگ کو بہت پہلے ختم ہو جانا چاہیے تھا، میں اس ہمیشہ کی جنگ کو مزید بڑھانے کے لیے تیار نہیں تھا۔
انہوں نےافغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بارے میں کہا کہ افغانستان میں ہزاروں امریکی فوجیوں کو تعینات کر کے امریکہ کی سلامتی کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 20 سال تک 30 کروڑ ڈالر روزانہ خرچ کئے۔ امریکیوں کی اگلی نسل کو ایسی جنگ میں نہیں جھونکنا چاہتے جو بہت پہلے ختم ہوجانی چاہیے تھی۔
امریکی صدر نے کہا کہ نوے فیصد امریکی شہریوں کو افغانستان سے نکال چکے ہیں، ہمیں یقین ہے 100 سے 200 امریکی باشندے اب بھی افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں، امید ہے کہ طالبان وعدے پر قائم رہیں گے، طالبان کے کہنے پر یقین نہیں ان کے عمل کو دیکھیں گے۔
جو بائیڈن نے سابق امریکی صدر ٹرمپ اور اشرف غنی پر بھی کڑی نکتہ چینی کی۔