امریکہ نے ایٹمی بمباری کی مشقیں انجام دیں
امریکی فوج نے اپنی فضائیہ کے دو ایف پینتیس جنگی طیاروں کے ذریعے ایٹم بم پھیکنے کے کامیاب تجربے کا اعلان کیا ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج نے اعلان کیا ہے کہ فضائیہ کے دو ایف پینتیس جنگی طیاروں کے ذریعے ایٹم بم گرانے کا یہ تجربہ ریاست نوادا میں کیا گیا۔
امریکی فضائیہ کے مطابق ان دونوں جنگی طیاروں کے ہوابازوں نے اپنے مشن کے دوران فضائی بلندی پر فضائیہ کی توانائی اور مختلف طرح سے سرعت عمل اور تیزی سے آپریشن انجام دینے کی مشقیں انجام دیں۔
امریکی فضائیہ کے حکام نے ان دونوں جنگی طیاروں کی آزمائشی پروازوں کے بعد ان طیاروں سے ایٹم بم گرائے جانے کا اجازت نامہ بھی جاری کر دیا ہے۔ طے پایا ہے کہ کچھ عرصے کے دوران امریکہ کے ’’لیکن ہیتھ ایرو اسپیس‘‘ پر ایف پینتیس طیاروں کا پہلا اسکاڈرن تعینات کر دیا جائے گا۔ ’’لیکن ہیتھ ایرو اسپیس‘‘ پر ستائیس ایف پینتیس جنگی طیارے اور فضائیہ کے ساٹھ اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔
برطانیہ نے امریکہ کے اس پروگرام کا خیرمقدم کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ یورپ میں تعینات امریکی فضائیہ کے ساتھ رہے گا اور تربیتی پروگرام میں شرکت کرے گا۔
امریکی وزارت خارجہ کی سائٹ کے باضابطہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ کے ایٹمی گوداموں میں تین ہزار سات سو پچاس ایٹمی اسلحے موجود ہیں جو پوری دنیا کو تباہ کرنے کے لئے کافی ہیں۔
امریکہ نے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد کو خفیہ رکھنے کی سابق صدر ٹرمپ کی کوششوں کے باوجود پہلی بار اس بات کا انکشاف کیا کہ امریکہ کے ایٹمی گوداموں میں دو ہزار بیس تک تین ہزار سات سو پچاس ایٹمی ہتھیار موجود رہے ہیں جن میں سے کچھ ایکٹیو اور کچھ غیرایکٹیو ہیں۔
امریکی ایٹمی ہتھیاروں کی اس تعداد سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ان میں دو ہزار انیس کے مقابلے میں پچپن ہتھیار کم ہوئے ہیں۔ البتہ جن اعداد و مشار کا اعلان کیا گیا ہے اس کی تصدیق کے بارے میں کوئی دستاویز موجود نہیں ہے، اس لئے ان ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں کمی و زیادتی کا امکان پایاجاتا ہے۔