Nov ۲۲, ۲۰۲۱ ۲۳:۳۶ Asia/Tehran
  • کیا برطانیہ میں سیاہ فاموں اور ایشیائی شہریوں کو جان بوجھ کر کورونا میں مبتلا کیا گیا؟

کورونا وائرس کی وجہ سے سیاہ فاموں اور ایشیائی افراد کی زیادہ ہلاکتوں نے برطانوی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیئے ہیں۔

موصولہ رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا کچھ طبی آلات میں نسلی تعصب کی وجہ سے سیاہ فام اور ایشیائی لوگ کورونا وائرس سے غیر متناسب طور پر بیمار اور مر رہے ہیں۔

برطانیہ کے سیکریٹری صحت ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ عالمی وبا نے تعصب کے ساتھ صحت کی سہولیات سے متعلق فرق اور صنفی خطوط کی نشاندہی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں تیسرے درجے کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں سیاہ فام اور اقلیت سے تعلق رکھنے والے افراد کو منتقل کیا جارہا ہے جس میں ان کی نصف آبادی سے دگنی تعداد موجود ہے۔

ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ تحقیق میں ایک مسئلہ سامنے آیا جس کے مطابق کھال کے ذریعے بلڈ آکسیجن کی پیمائش اور نبض کی جانچ کے آلات گہری رنگت کی کھال پر کام نہیں کرتے۔

انہوں نے اسے عالمی نظام کا مسئلہ قرار دیا۔ ساجد جاوید نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ یہ کسی نے جان بوجھ کر کیا ہے، میرے خیال سے طبی آلات میں یہ مسئلہ نظام کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ طبی کتابوں کے ساتھ مزید بڑھ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ جانبدارانہ عمل یا نادانستہ طور پر بھی ہوسکتا ہے لیکن اس سے صحت سے متعلق خراب نتائج موصول ہوں گے جو ہرگز قابل قبول نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ برطانیہ میں ایک لاکھ 43 ہزار سے زائد کورونا اموات ریکارڈ کی گئی ہیں، یہ روس کے بعد یورپ میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔

ٹیگس