عالمی بینک نے افغانستان میں اپنے منصوبے روک دیے
عالمی بینک نے طالبان حکومت کے ذریعے طالبات کے سیکنڈری اسکول بند کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے افغانستان میں 60 کروڑ ڈالر مالیت کے اپنے 4 منصوبوں پر روک لگا دی ہے۔
بینک نے ایک بیان میں بتایا کہ منصوبے طالبان حکومت کی جانب سے لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول آنے سے روکنے کے فیصلے پر پائے جانے والے تحفظات کی وجہ سے روکے گئے۔ یہ منصوبے ذراعت، تعلیم، صحت اور روزگار کے پروگرامز میں معاونت کے لیے تیار کیے جارہے تھے جن پر اقوام متحدہ کے اداروں کے ذریعے عمل درآمد کیا جانا تھا۔
اس حوالے سے بینک کا کہنا تھا کہ ان کی رہنما ہدایات کے مطابق اے آر ٹی ایف کے فنڈز سے چلنے والی تمام سرگرمیوں میں خواتین اور لڑکیوں تک رسائی اور مساوی خدمات کی فراہمی ضروری ہے۔ بینک نے طالبان کی جانب سے لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول پر عائد پابندی پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔
عالمی بینک کا مزید کہنا تھا کہ جب بینک اور بین الاقوامی شراکت دار صورتحال بہتر سمجھیں گے اور منصوبوں کے اہداف حاصل ہونے کا اعتماد ہوگا تبھی ان منصوبوں کو افغانستان تعمیر نو ٹرسٹ فنڈ (اے آر ٹی ایف) کے عطیات دہندگان کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ تاہم فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ ایسا کب ہوگا۔
خیال رہے کہ عالمی دباؤ پر متعدد یقین دہانیوں کے بعد طالبان نے لڑکیوں کے لیے سیکنڈری اسکولز کھولنے کے چند گھنٹے بعد ہی انہیں بند کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
اس حوالے سے افغانستان کی وزارت تعلیم کے ایک نوٹس میں کہا گیا تھا کہ لڑکیوں کے اسکول اس وقت تک بند رہیں گے جب تک کہ اسلامی قانون اور افغان ثقافت کے مطابق کوئی منصوبہ تیار نہیں کرلیا جاتا۔
مذکورہ صورتحال پر عالمی برادری میں سخت تشویش پائی جارہی ہے۔