اسرائیلی وزیر جنگ کا بیان، اسرائیل کا کچھ حصہ ہمارے ہاتھ سے نکل سکتا ہے!
عبرانی زبان کے ایک اخبار کے مطابق اسرائیلی وزیر جنگ نے ایک خفیہ میٹنگ میں الجلیل اور نقب کے علاقوں کا کنٹرول ہاتھ سے نکل جانے کے بارے میں خبردار کیا۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، پیر کے روز مقبوضہ علاقوں سے شائع ہونے والے اخبار "اسرائیل ہیوم" نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر جنگ بنی گانٹز نے ایک خفیہ ملاقات میں شمال میں الجلیل اور مقبوضہ جنوبی فلسطین میں نقب کے ہاتھ سے نکل جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بنی گانٹز نے گزشتہ ہفتے کنیست (Knesset ) میں کاحول لفان پارٹی کے دھڑے کے ارکان سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ اگر صیہونی حکومت الجلیل اور النقب میں سرمایہ کاری نہیں کرتی ہے تو بالآخر اسے دو ریاستی حل کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرارداد کو قبول کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا جس کی وجہ سے دونوں علاقے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ مستقبل میں بعض علاقوں پر فلسطینیوں کے تسلط کا کوئی امکان نہیں ہے اور آنے والے برسوں میں "یہودی ریاست" محدود ہو جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل جغرافیائی طور پر حیفا کے جنوب میں الخضیرۃ شہر سے غدیرا شہر کے درمیان تک در محدود ہو جائے گا جو تل ابیب سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
اسرائیل ہیوم نے آگے لکھا کہ الجلیل اور نقب کی آبادی کی اکثریت فلسطینیوں کے حق میں ہے اور ان میں قوم پرستانہ جذبات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جو ان دو علاقوں کے ہاتھ سے نکل جانے کے بارے میں بنی گانٹز کی تشویش کے اسباب ہیں۔
بنی گانٹز نے اپنی پارٹی کے ساتھیوں کو یہ بھی بتایا کہ انہیں پیغامات موصول ہوئے ہیں کہ 1948 کے فلسطین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ صہیونی جنگی وزیر نے کہا کہ مجھے واٹس ایپ پر گمنام لوگوں کی طرف سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ خدا کے سامنے آپ کے پاس کوئی موقع نہیں ہے، ہم آپ کی حکومت کو آہستہ آہستہ تباہ کر رہے ہیں۔