امریکہ میں اسقاط حمل پر امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری
امریکہ میں اسقاط حمل پر امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکہ میں اسقاط حمل پر امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے پر احتجاج شدت اختیار کر گیا، مظاہرین اور پولیس کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں، متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
امریکہ کے کئی شہروں میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور نصف صدی پرانے"رو بنام ویڈ" کیس پر ججوں کے فیصلے کی مذمت کی۔ اس کیس کے گذشتہ فیصلے میں خواتین کے اسقاط حمل کے آئینی حق کو تسلیم کیا گیا تھا تاہم اب سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
کچھ مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، سکیورٹی فورسز نے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔
واضح رہے کہ 24 جون کو امریکی سپریم کورٹ نے مشہور زمانہ روئے ویڈ (Roe v. Wade) کیس کے 1973 کے فیصلے کو غیرمتوقع طور پر کالعدم قرار دے دیاجس میں اسقاط حمل کو خواتین کا آئینی حق تسلیم کرکے قانونی قرار دیا گیا تھا۔
امریکا میں 1980 میں اسقاط حمل اپنے عروج پر تھا جو ایک ہزار حاملہ خواتین میں 29.3 تھا جبکہ 2017 میں یہ ایک ہزار خواتین میں 13.5 تھا جس کے بعد 2020 تک اسقاط حمل بڑھ کر 14.4 فی ہزار خاتون ہو گیا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر اسقاط حمل کے حقوق میں اضافہ ہو رہا ہے، اقوام متحدہ کی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بتایا کہ دنیا بھر میں ہر سال 7.3 کروڑ اسقاط حمل ہوتے ہیں جو تمام حاملہ خواتین کا 29 فیصد بنتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مغربی ممالک جس اسقاط حمل کو اپنا فطری حق سمجھتے ہیں، اُسے اسلام میں فطرت کے اصولوں کے خلاف اور حرام قرار دیا گیا ہے اور اس عمل کے ارتکاب کی صورت میں اسکے ذمہ دار کو دیت اور خونبہا کی ادائگی کا پابند بنایا گیا ہے۔