Jul ۰۸, ۲۰۲۲ ۱۱:۳۸ Asia/Tehran
  • جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے موت و زندگی کی کشمکش میں

جاپانی ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ میں زخمی ہو جانے والے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کی حالت تشویشناک ہے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے پر نارا کے علاقے میں انتخابی مہم کے دوران قانلانہ حملہ کیا گیا ہے جس میں گولی لگنے کے بعد ان کی حالت تشویشناک ہے۔ بعض ذرائع نے ان کی موت کے خدشات بھی ظاہر کئے ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کی شناخت 41 سالہ یاماگامی ٹیٹسویا کے نام سے ہوئی ہے۔ پولیس نے اس جگہ سے جہاں آبے کو گولی ماری گئی تھی ایک بندوق بھی برآمد کی ہے۔ 

ملزم کو سکیورٹی اہلکاروں نے دھر دبوچا

این ایچ کے اور کیوڈو نیوز ایجنسی کی رپورٹوں کے مطابق سابق وزیراعظم آئندہ اتوار کو ہونے والے ایوان بالا کے انتخابات سے قبل تقریب میں خطاب کر رہے تھے کہ اسی دوران مبینہ طور پر گولیوں کی آواز سنی گئی۔ جائے وقوعہ پر موجود نوجوان خاتون نے این ایچ کے کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم تقریر کر رہے تھے اور اسی دوران پیچھے سے ایک شخص آیا، پہلے اس نے فائر کیا جس کی آواز ایک کھلونے کی مانند تھی لیکن وہ گرے نہیں اور پھر ایک زور دار دھماکا ہوا۔

خاتون نے مزید بتایا کہ ان پر کیا گیا دوسرا فائر واضح دکھائی دیا، چنگاری اور دھواں بھی دیکھا جا سکتا تھا، دوسری گولی کے بعد لوگوں نے انہیں گھیرے میں لے لیا اور ان کا کارڈیک مساج شروع کر دیا۔

شنزو ابے کی حکمران جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے ذرائع نے جیجی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ حملے کے بعد 67 سالہ شنزو ابے گر گئے تھے اور ان کی گردن سے خون بہہ رہا تھا۔

زخمی ہونے کے بعد شنزو آبے کو فرسٹ ایڈ دی جا رہی ہے

حکومت کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے تناظر میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

جاپان کے سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہنے والے شنزو ایبے نے 2006 میں ایک سال حکومت کی اور پھر 2012 سے 2020 تک اپنے عہدے پر فائز رہے اور آٹھ سال تک حکومت کے بعد وہ آنتوں کی بیماری کے باعث استعفیٰ دینے پر مجبور ہوئے۔

ٹیگس