ایٹمی تنصیبات پر یوکرینی فوج کا حملہ
روسی ذرائع کے مطابق یوکرین نے زاپوریژیا ایٹمی بجلی گھر پر حملہ کیا ہے ۔ ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے کہ یوکرین کی بمباری کے بعد دونیسک کے ایک ریلوے اسٹیشن میں آگ لگ گئی ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع نے سنیچر کو ایک بیان جاری کر کے کہا ہے کہ یوکرینی فوجیوں نے شہر انرودار اور زاپوریژیا کے ایٹمی
بجلی گھر کے کمپلیکس پر تین بار گولہ باری کی ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ یہ گولہ باری یوکرینی فوج کی پینتالیسویں آرٹلری بٹالین نے کی ہے۔
روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس گولہ باری کے نتیجے میں ایک ہائیڈروجن پائپ لائن میں آگ لگ گئی جس پر قابو پالیا گیا ہے ۔
روسی وزارت دفاع نے بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ یوکرین کے ان جرائم کو روکا جائے جو ایٹمی دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں ۔
اسی کے ساتھ روس کی اسپوتنک خبررساں ایجنسی نے خبر دی ہے کہ دونیسک میں ایک ریلوے اسٹیشن پر بمباری کے بعد آگ لگ گئی ۔
سوشل میڈیا پربھی دونیسک کے مذکورہ ریلوے اسٹیشن پر بمباری کے بعد آگ لگ جانے کی تصاویر نشر ہوئی ہیں ۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یوکرین جنگ کے بارے میں اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ یوکرینی فوج اب
تک متعدد جنگی جرائم کا ارتکاب کرچکی ہے جن میں رہائشی علاقوں، اسکولوں اور اسپتالوں میں فوجی مراکز کا قیام اور عام شہریوں سے انسانی ڈھال کے طور پر کام لیا جانا شامل ہے۔
دوسری طرف امریکا نے یوکرین جنگ کو شعلہ ور رکھنے کی مہم جاری رکھی ہے۔
رائٹرز نے آگاہ ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ امریکا یوکرین کے لئے ایک ارب ڈالر کی سیکیورٹی امداد کا ایک اور پیکیج تیار کررہا ہے جو اپنی نوعیت کا اب تک کا سب سے بڑا سیکیورٹی پیکیج ہوگا۔ .
اس سے پہلے وائٹ ہاؤس کی سیکیورٹی کمیٹی کے سربراہ جان کربی نے اعلان کیا تھا کہ جو بائیڈن کے بر سر اقتدر آنے کے بعد یوکرین کو دی جانے والی فوجی امداد کی رقم آٹھ ارب ڈالر ہوچکی ہے۔
دوسری طرف بلومبرگ نے لکھا ہے کہ روس کے خلاف پابندیاں بڑھانے کی کمپین عملی طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ اس جریدے نے لکھا ہے کہ گروپ بیس کے پچاس فیصد اراکین نے روس کے خلاف امریکی دباؤ کی کمپین میں شمولیت نہیں کی جس کی وجہ سے یہ کمپین ناکام ہوگئی ہے۔
بلومبرگ نے لکھا ہے کہ گروپ بیس کے جون کے اجلاس میں اراکین سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ روس کے خلاف پابندیوں میں شرکت کریں لیکن پچاس فیصد ارکان ہی ان پابندیوں میں شامل ہوئے ۔
بلومبرگ نے اعلان کیا ہے کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جس کا سامنا امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کو جنوب مشرقی ایشیا اور افریقا کے دورے میں کرنا پڑا ہے کیونکہ دنیا کے بہت سے ممالک روس کو الگ تھلگ کرنے کی کوششوں کے مخالف ہیں ۔