روس کے ساتھ امن مذاکرات کا مطلب ماسکو کی کامیابی کو تسلیم کرنا ہے، یوکرین
یوکرینی صدر کے دفتر کے سربراہ کے مشیر نے روس کے ساتھ امن مذاکرات کو ماسکو کی کامیابی تسلیم کئے جانے کے مترادف قرار دیا ہے۔
تاس نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی صدر کے دفتر کے سربراہ کے مشیر میخائیلو پودولیاک نے کہا ہے کہ ماسکو کے ساتھ امن مذاکرات کی کوئی وجہ نہیں پائی جاتی خاص طور سے ایسی حالت میں کہ روس کے ساتھ امن مذاکرات ماسکو کی کامیابی تسلیم کرنے کے مترادف ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ یوکرین صرف فوجیوں کی لاشوں اور قیدیوں کی تبادلے کی حد تک مذاکرات کا قائل ہے تاکہ اس سلسلے میں پایا جانے والا مسئلہ حل ہو سکے۔
یوکرین کے اس عہدیدار نے کسی بھی طرح کے فوجی مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ روس کے ساتھ یوکرین کے مذاکرات صرف فوجیوں کی لاشوں اور فوجی قیدیوں کے تبادلے کی حد تک جاری ہیں ۔ اس سے قبل روس کی وزارت خارجہ میں شمالی امریکہ کے امور کے سربراہ الیکزینڈردارچیف نے کہا تھا کہ امریکہ کو یوکرینی صدر ولودیمیرزیلنسکی کو روس کے ساتھ مذاکرات کی میز پرواپس لوٹنے کے لئے رضامند کرنا ہو گا۔
دریں اثنا یوکرین کے وزیر صحت نے روسی حکام پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے مقبوضہ علاقوں میں سرکاری دواؤں تک دسترسی روک کر انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
یوکرین کے وزیر صحت ویکٹر لیاشکو نے ایسوشیئیٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ روسی حکام نے ماسکو کے زیر قبضہ علاقوں میں یوکرینی شہریوں کو سرکاری دواؤں تک دسترسی سے روکا ہے اور روسی حکام کا یہ اقدام انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
یوکرین کی جانب سے روس کے خلاف یہ الزام ایسی حالت میں عائد کیا گیا ہے کہ جب روس کے فوجی حکام نے ایک بار پھر کہا ہے کہ یوکرینی فوج نے زاپوریژیا ایٹمی بجلی گھر پر حملہ کیا ہے۔
ینگ جرنلسٹ کلب کی رپورٹ کے مطابق روسی حکام نے کہا ہے کہ یوکرینی فوجیوں نے زاپوریژیا ایٹمی بجلی گھر اور اس کے اطراف میں واقع انرہودار شہر پر گولہ باری کی ہے۔ اس سے قبل اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے واسیلی نبنزیا نے خبـردار کیا تھا کہ جوہری مراکز پر یوکرینی فوج کا حملہ چرنوبیل سے زیادہ بھیانک حادثہ جنم دے سکتا ہے جس سے پوری دنیا کے لئے مسائل پیدا ہوں گے۔
حکومت روس نے حالیہ مہینوں کے دوران بارہا مشرقی یورپ کی طرف نیٹو کی توسیع پرخبردار کرتے ہوئے امریکہ اور نیٹو کی جانب سے روس کو سیکیورٹی کی ضمانت فراہم کئے جانے کی تجویز پیش کی مگر اس کی اس تجویز کو مسترد کردیا گیا۔
ساتھ ہی یوکرین کی جانب سے نیٹو میں شمولیت کی درخواست کی جاتی رہی اور یورپ کی جانب سے یوکرین کے لئے فوجی و اقتصادی امداد کے بڑے بڑے پیکج کا اعلان کیا جاتا رہا یہاں تک کہ روسی صدر کے فرمان سے یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن شروع کر دیا گیا اور پھر شروع ہونے والی جنگ ابھی تک جاری ہے۔