ہتھیار ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، تحریک جہاد فلسطین
تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے اعلیٰ رہنما کا اعلان کیا صہیونی حکومت کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کبھی قبول نہیں کریں گے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: فلسطینی مزاحمتی تنظیم تحریک جہاد اسلامی کے نائب سیکرٹری جنرل محمد الهندی نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام اور مقاومت کسی ایسے معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے جو ہتھیار ڈالنے یا تسلیم کرنے پر مبنی ہو۔
ان کا یہ مؤقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی اور مغربی حکام ایک معاہدے پر زور دے رہے ہیں، جسے فلسطینی حلقے اسرائیل کے سامنے تسلیم کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
الہندی نے الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ مذاکراتی عمل کے دوران فلسطینی وفد نے بہت زیادہ لچک دکھائی، لیکن اسرائیل نے اس نرمی کو ہماری کمزوری سمجھا اور یہ گمان کرنے لگا کہ وہ مزاحمت کو ختم کر سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی افواج مزید پیش قدمی کی طاقت نہیں رکھتیں اور ان کی طاقت و توانائی تحلیل ہورہی ہے، جس کا فائدہ مزاحمت کو وقت کے ساتھ مل رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی سازش یا صہیونی منصوبے کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ ہم بزدل نہیں۔ اس وقت جنگی حالات ہمارے لئے موافق ہیں۔
الہندی نے انکشاف کیا کہ اسرائیل چاہتا ہے کہ فلسطینی صرف 40 فیصد غزہ کی پٹی پر قناعت کریں، جو کہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ اگر اسرائیل واقعی جنگ روکنا چاہتا تو ایک جامع معاہدہ قبول کر لیتا۔ لیکن وہ سخت گیری سے کام لے رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ فلسطینیوں کی جانب سے جس معاہدے کی بات کی جا رہی ہے، وہ اصولی اور متوازن معاہدہ ہے، جو ان شرائط پر مشتمل ہو: جنگ اور جارحیت کا مکمل خاتمہ، اسرائیلی فوج کا غزہ سے مکمل انخلاء اور انسانی امداد کی شفاف تقسیم کے لیے قابل قبول طریقہ کار۔